وراثت و وصیت کے شرعی احکام |
|
(3)مُوصٰی لہُ کا وصیّت کے وقت زندہ ہونا۔ یعنی جس کے لئے وصیت کی جارہی ہو وہ وصیت کے وقت زندہ ہو ،چنانچہ کسی مردہ کیلئے وصیّت نہیں کی جاسکتی ۔ نوٹ:واضح رہے کہ جس کیلئے وصیّت کی جارہی ہے اُس کا وصیت کے وقت تو زندہ ہونا شرط ہے ،لیکن موصِی(وصیّت کرنے والے) کی وفات کے وقت زندہ ہونا شرط نہیں ، پس اگر مُوصٰی لہُ موصِی کی وفات سے پہلے ہی مرجائے تب بھی وصیت نافذ ہوگی اور مالِ مُوصٰی بہٖ اُس کے ورثاء کو ملے گا ۔(4)موصٰی لہُ مالِ وصیّت کو لینے کے قابل ہو ۔ یعنی جس کے لئے وصیت کی جارہی ہے وہ وصیت کردہ مال کو لینے کے قابل ہو ،چنانچہ اگر کسی جانور کے لئے وصیت کی جائے تو وہ نافذ نہ ہوگی اِس لئے کہ اُس میں مال کو لینے اور اُس کا مالک بننے کی صلاحیت موجود نہیں ۔(5)مالِ مُوصیٰ بہٖ عین یا منفعت کے اعتبار سے قابلِ تملیک ہو ۔ یعنی جس چیز کی وصیت کی جارہی ہے وہ اِس قابل ہو کہ اُس کے عین یا نفع کا کسی کو مالک بنایا جاسکے۔عَین کی تملیک یہ ہےکہ جیسے کسی کو گھر دیدینا اور منفعت کی تملیک یہ ہے کہ جیسے کسی کو مفت میں رہنے کے لئے مکان دیدینا ۔پس اگر کوئی شخص کسی کیلئے ایسے مال کی وصیّت کردے جو اُس کی ملکیت ہی میں نہ ہو تو وہ اُس وصیت کا اعتبار نہ ہوگا کیونکہ جو مال اپنی ملکیت ہی میں نہیں اُس کا کسی اور کو مالک کیسے بنایا جاسکتا ہے۔