وراثت و وصیت کے شرعی احکام |
|
ائمہ ثلاثہ اور صاحبین کے مطابق مقاسمۃ الجد کے طریقے کی تفصیل : جد کے ساتھ حقیقی یا علّاتی بھائی بہنوں کے آنے کی ابتداءً دو صورتیں ہیں : (1)جد کے ساتھ صرف حقیقی یا علّاتی بھائی بہن آجائیں ، ذوی الفروض میں سے اور کوئی موجود نہ ہو ۔ (2)جد کے ساتھ حقیقی یا علّاتی بھائی بہن بھی آئیں اور ذوی الفروض میں سے بھی کوئی موجود ہو ۔مقاسمۃ الجدّ کی پہلی صورت : اگرجدّاور حقیقی یا علّاتی بھائی بہنوں کے ساتھ ذوی الفروض میں سے کوئی بھی موجود نہ ہو تو جدّ کو مقاسمہ اورثلث میں سے جو اُس کے لئے زیادہ بہتر ہو وہ دیا جائے گا ۔اور اس کے لئے مسئلہ کو دو طرح سے حل کیا جائے گا : (1)―ایک صورت میں جد کو ایک بھائی فرض کرکے میراث تقسیم کی جائے گی ۔ (2)―دوسری صورت میں جدّ کو ثلث دے کر بقیہ بھائی بہن کو دیا جائے گا ۔ پھر دونوں مسئلوں کا مخرج متحد کرکے ، جس صورت میں جدّ کو زیادہ مل رہا ہے اُسی کے مطابق عمل کیا جائے گا ۔مقاسمۃ الجدّ کی دوسری صورت : اگرجدّاور حقیقی یا علّاتی بھائی بہنوں کے ساتھ ذوی الفروض میں سےبھی کوئی موجود ہو تو اِ س کی چار صورتیں ہیں : (1)―ذوی الفروض کا حصہ نکالنے کے بعد کُل ترکہ کا سد س سے زیادہ بچے گا ۔