وراثت و وصیت کے شرعی احکام |
|
مطابق ذوی الارحام کے وارث ہونے کے قائل ہوگئے ہیں ،لہٰذا اب یہ مسئلہ ائمہ اربعہ کے درمیان متفق علیہ ہے ۔(الفقہ الاسلامی :10/7852)نواں مسئلہ:مولیٰ الموالات کی میراث: مولیٰ الموالات کی وراثت میں اختلاف کو سمجھنے سے قبل اِس کا مفہوم اور تعارف ذکر کیا جارہا ہے ،اسے ملاحظہ کیجئے،تاکہ اصل مسئلہ کو آسانی سے سمجھا جاسکے:عقدِ موالات کی تعریف : موالات لغت میں” دوستی کرنے“ کو کہا جاتا ہے اور اصطلاح میں یہ ایک مخصوص عقد کا نام ہے جو دو شخصوں کے درمیان ایک دوسرے کی جنایت کا بار اُٹھانے اور مرنے کے بعد میراث کا مستحق ہونے کے کے سلسلے میں کیا جاتا ہے ۔ اور اِس کی صورت یہ ہوتی ہے کہ جس شخص کا دنیا میں کوئی والی وارث نہ ہو وہ دوسرے سے یوں کہے کہ آپ میرے مولیٰ بن جائیں، میں آپ کو اپنا وارث بناتا ہوں ، میری وفات کے بعد آپ میرے مال کے مستحق ہوں گے،لیکن زندگی میں اگر مجھ سے کوئی دیت لازم کرنے والا کام سرزد ہوجائے تو آپ کو میری دیت اداء کرنی ہوگی،اور دوسرا شخص اِس مُعاہدہ کو قبول کرلے۔یہ ”عقد مُوالات “کہلاتا ہے،اور قبول کرنے والے کو”مولیٰ الموالات“کہتے ہیں ۔(تحفۃ الالمعی :5/449)عقدِ موالات کی اقسام : پھر اِس کی دو قسمیں ہیں : (1) مُوالات من الجانبین ۔ (2)مُوالات من جانب واحدٍ۔ دونوں جانب سے یہ عقد ہو تو پہلی قسم ہے ، اِس صورت میں دونوں ایک دوسرے کے