وراثت و وصیت کے شرعی احکام |
|
چوتھا باب:ذوی الفروض(اَصحابِ حصص) ذوی الفروض کی تعریف : كُلُّ مَنْ كَانَ لَهُ سَهْمٌ مُقَدَّرٌ فِي كِتَابِ اللَّهِ تَعَالَى أَوْ فِي سُنَّةِ رَسُولِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَعَلَى آلِهِ وَسَلَّمَ أَوْ بِالْإِجْمَاعِ. ذوی الفروض وہ رشتہ دارکہلاتے ہیں جن کا قرآن کریم ، سنتِ رسول اللہ ﷺیا اجماع ِ امت سے کوئی حصہ مقرر ہو ۔(عالمگیری :6/443) فائدہ:شریعت میں سہام یعنی حصص کی تعداد چھ ہے : (1)نصف ۔یعنی آدھا۔(½) (4) ثلثان۔یعنی دو تہائی۔(2/3) (2) رُبع ۔یعنی چوتھائی ۔(¼) (5)ثلث۔یعنی ایک تہائی۔(⅓) (3) ثمن۔یعنی آٹھواں۔(⅛) (6) سُدس۔یعنی چھٹا۔(1/6) شریعت میں جن رشتہ داروں کیلئے اِن مذکورہ چھ حصوں میں سے کوئی سَھم (یعنی حصہ) مقرر کیا گیا ہے وہ ذوی الفروض کہلاتے ہیں ۔ذوی الفروض کی تعداد : شریعت میں ذوی الفروض یعنی اصحابِ حصص کی تعداد بارہ ہے ، اُن میں سے مَردوں کے اندر چار اور عورتوں میں آٹھ ہیں : مَردوں میں چار یہ ہیں : (1)أب ۔(2)جَدّ ۔(3)أخ لأُمّ۔(4)زوج ۔ عورتوں میں آٹھ یہ ہیں : (1)زوجہ ۔(2)بنت ۔(3)بنت الاِبن ۔(4)أخت لأب و اُمّ۔(5)أخت لاب ۔ (5)أخت لاُمّ۔(6)اُمّ۔(7)جَدّہ صحیحہ ۔