وراثت و وصیت کے شرعی احکام |
|
احوال الاُمّ (ماں کے احوال) (1)مرنے والے کی کسی بھی قسم کی مذکّر یا مؤنّث ،بواسطہ یا بلاواسطہ ،ایک یا ایک سے زائد اولادہو یا کسی بھی قسم کے ایک سے زائد بھائی بہن موجود ہوں تو ماں کو سدس یعنی چھٹا حصہ ملےگا۔ (2)مرنے والے کی کسی بھی قسم کی اولاد نہ ہو اور کسی بھی قسم کے بھائی بہن بالکل نہ ہو یا اگر ہو تو ایک ہی ہو تو ماں کو ثلث الکل یعنی کُل ترکہ کا ثلث ملےگا ۔ (3)مرنے والے کے والد کے ساتھ أحد الزّوجین(یعنی شوہر یا بیوی) موجود ہو تو ماں کو”ثلث مابقی“ ملےگا ،اور اِس کا مطلب یہ ہےکہ زَوجین میں سے جو بھی ہو سب سے پہلے اُس کا حصہ نکالا جائے گا اُس کے بعد باقی ماندہ ترکہ کا ثلث ماں کو دیا جائے گا ۔ اِس کی دو ہی صورتیں بنتی ہیں: ایک یہ کہ مرنے والی عورت کے ماں باپ اور شوہر موجود ہو ۔اور دوسری صورت یہ ہے کہ مرنے والے شوہر کے ماں باپ اور بیوی موجود ہو ۔پس اِن دونوں صورتوں میں ماں کو ”ثلث مابقی“ ملےگا۔ مذکورہ احوال کا نقشہ درج ذیل ہے: شمار صورتیں حصص 1 مرنے والے کی کسی بھی قسم کی اولاد یا کسی بھی قسم کے ایک سے زیادہ بھائی بہن ہوں ۔ سدس 2 پہلی صورت میں سے کوئی نہ ہو ۔ ثلث الکل 3 مرنے والے کی ماں أب اور أحد الزوجَین کے ساتھ آئے ۔ ثلث مابقی