وراثت و وصیت کے شرعی احکام |
کے نہ ہونے کی صورت میں پوتے کو بیٹے کے قائم مقام کردینا ، یہ بھی اجماع سے ثابت شدہ مسئلہ ہے ۔(الدر المختار:6/762) نوٹ :واضح رہے کہ علم الفرائض کے ثبوت میں قیاس کا کوئی دَخل نہیں ،اِس لئے کہ اِس علم کے اُصول و قواعد توقیفی اور سماعی ہیں،ان کا تعلّق نقل سے ہے،عقل و قیاس کی روشنی میں اُن کو مقرر نہیں کیا جاسکتا۔(شامیہ:6/758)علم الفرائض کی وجہ تسمیہ : وجہ تسمیہ کسی چیز کے نام رکھنے کی وجہ کو کہا جاتا ہے، علم الفرائض کو علم الفرائض کیوں کہا جاتا ہےاِس کی وجہ یہ ہےکہ فریضہ کا معنی ”مقدّر “اور”قطع “کے آتے ہیں یعنی کسی چیز کو قطعی اور حتمی طور پر مقرر کرنا اور چونکہ ورثاء کے حصص اور سہام اللہ تبارک و تعالیٰ کی جانب سے مقدّر کیے گئے ہیں اور دلیل قطعی سے ثابت بھی ہیں اِس لئے اُن کو علم الفرائض کہا جاتاہے۔(مرقاۃ :5/2021)علم الفرائض کی اہمیت پر مشتمل احادیثِ طیّبہ : علم الفرائض شریعت کا ایک انتہائی اہم اور ضروری علم ہے ،اِس کے بغیر تقسیمِ وراثت جو ہر گھر اور ہر شخص کے ساتھ پیش آنے والا مسئلہ ہے اُس کے احکام و مسائل سے آگاہی حاصل نہیں ہوسکتی اور نہ کسی کے مال کو اُس کے شرعی ورثاء کے درمیان شرعی طور پر تقسیم کیا جاسکتا ہے۔اِس وجہ سے نبی کریمﷺنے اِس علم کےحاصل کرنے ، اِس کی حفاظت کرنے اور اِس کو قائم دائم رکھنے کی خوب تلقین فرمائی ہے ۔ ذیل میں اِس سلسلے میں نبی کریمﷺکے چند اِرشاداتَ عالیہ ملاحظہ فرمائیں: حضرت ابوہریرہنبی کریمﷺکا یہ اِرشاد نقل فرماتے ہیں:”تَعَلَّمُوا القُرْآنَ