وراثت و وصیت کے شرعی احکام |
|
اصل مخرج کہلائے گا ۔تَرکہ کی تقسیم کا قاعدہ: ترکہ اگر معلوم ہو تو اُسے ورثاء میں تقسیم کرنے کا طریقہ کار یہ ہے کہ ہر وارِث کے حاصل شدہ سہام کو سب سے پہلے ترکہ کی مجموعی مالیت سے ضرب دیا جائے اور پھر جو حاصل شدہ کو کُل مخرج سے تقسیم کردیا جائے ، جو جواب آئے گاوہ اُس وارِث کا ترکہ میں سے حصہ ہوگا۔ اِس کا فارمولہ یہ ہے: سہام × کُل ترکہ ÷ مخرج = (وارِث کا حصہ)فیصد نکالنے کا قاعدہ: فیصد کے اعتبار سے ورثاء کا حصہ نکالنے کا طریقہ کار یہ ہوتا ہے کہ ترکہ کی جگہ 100 کا عدد تصوّر کرلیا جائے اور ترکہ کی تقسیم کے طریقہ کار کے مطابق عمل کیا جائے ، یعنی : سہام × 100 ÷ مخرج = (وارِث کیلئے فیصدی حصہ)ایسے چند افراد کے ترکہ کی تقسیم جبکہ اُن کی وفات میں تقدیم و تاخیر کا علم نہ ہو : کسی حادثہ میں ایسے چند افراد جو کہ ایک دوسرے کے وارِث ہوں اور اُن کا ایک ساتھ اِنتقال ہوجائے اور اُن میں تقدیم و تاخیر کا علم نہ ہو یعنی یہ پتہ نہ ہو کہ کون اُن میں سے پہلے اور کون بعد میں مرا ہے ، جیسے کشتی ڈوب گئی اور سب مرگئے یا کسی جگہ کئی افراد مردہ حالت میں پائے گئے تو اُن میں سے کسی کو دوسرے کا وارِث نہیں کہا جاسکتا ، کیونکہ یہ احتمال ہے کہ جس کو دوسرے کا وارِث قرار دیا جارہا ہے وہ اُس سے پہلے مرا ہو،ظاہر ہے کہ ایسی صورت میں وہ پہلے مرنے والا وارِث کیسے ہوسکتا ہے، پس اِس صورت میں ترکہ کی تقسیم کا طریقہ کار یہ ہوتا ہے کہ اُن مرنے والے افراد میں سے