وراثت و وصیت کے شرعی احکام |
|
ذوی الارحام نہ ہونے کی صورت میں مرحوم کا مال بیت المال میں داخل کردیا جائے گا، مولیٰ الموالات کو نہیں دیں گے۔(الفقہ الاسلامی :10/7875)دسواں مسئلہ:ردّ علی ذوی الفروض کا مسئلہ : ذوی الفروض کو اُن کے حصص دینے کے بعداگر مال بچ جائے اور اُن کا لینے والا عصبات میں سے کوئی نہ ہو تو اُس کا کیا کیا جائے گا ، اِس میں اختلاف ہے : ٭―احناف اور حنابلہ :ذوی الفروض کو دوبارہ اُن کے حصص کے بقدر واپس لوٹا یا جائے گا ۔ ٭―شوافع اور مالکیہ :ذوی الفروض کو دوبارہ نہیں دیں گے ، بلکہ بیت المال میں جمع کرایا جائے گا ۔ خلاصہ یہ ہے کہ ائمہ کرام میں سے احناف و حنابلہ ردّ کی مشروعیت کے قائل ہیں جبکہ مالکیہ اور شوافع اس کے قائل نہیں ۔ نوٹ:متاخرین فقہاءِ مالکیہ و شوافع بھی احناف اور حنابلہ کے مسلک کے مطابق ذوی الفروض پر دوبارہ ردّ کرنے کے قائل ہوگے ہیں ،لہٰذا اب یہ مسئلہ ائمہ اربعہ کے درمیان متفق علیہ ہے ۔(الفقہ الاسلامی :10/ 7825)گیارہواں مسئلہ:حمل کی وراثت: اِس میں بنیادی طور پر تین اختلافی مسائل کی وضاحت مندرجہ ذیل ہے:پہلا اختلافی مسئلہ :مدّتِ حمل : اِس پر سب کا اتفاق ہے کہ حمل کی کم از کم مدّت چھ مہینہ ہے،اس سے کم مدّت میں پیدا ہونے والے بچے کا نسب ثابت نہیں ہوتا ، البتہ اکثرِ مدّتِ حمل میں اختلاف ہے :