وراثت و وصیت کے شرعی احکام |
|
(1)―واجب وصیّت۔ (2)―مستحب وصیّت۔ (3)―جائز وصیّت۔ (4)―مکروہ اور ناجائز وصیّت۔ ذیل میں اِن چاروں کی تفصیل ملاحظہ فرمائیں:(1)واجب وصیّت: واجب وصیّت اُسے کہتے ہیں جس کا کرنا لازم اور ضروری ہو ،اور نہ کرنے کی صورت میں گناہ ہوتا ہے۔اور یہ اُس وقت واجب ہوتا ہے جبکہ اللہ تعالیٰ یا اُس کے بندوں کے حقوق میں سے کسی کا حق ذمہ میں لازم ہو ۔ بندوں کے حقوق: جیسے :کسی کا قرض لیا ہو، کسی کی امانت رکھی ہو تو اُس کی وصیّت کرکے رکھنا تاکہ قرض اور اَمانت وغیرہ ضائع نہ ہوجائے ،یہ واجب ہے۔ اللہ تعالیٰ کے حقوق: جیسے :نماز اور روزوں کی قضاء لازم ہو تو فدیہ کی وصیّت کرنا، زکوۃ اداء کرنا باقی ہو تو اُس کی ادائیگی کی وصیّت کرنا،یا حج فرض ہوجانے کے بعد زندگی میں اداء نہ کیا جاسکا ہو تو اُس کیلئے حج بدل کی وصیّت کرنایہ سب واجب ہے۔(2)مستحب وصیّت : مستحب وصیّت اُسے کہتے ہیں جس کا کرنا افضل اور بہتر ہے، اور اِنسان کو ایسی وصیّت بھی کرکے رکھنا چاہیئے۔ اور اِس کی کئی صورتیں ہیں ، چند صورتیں ملاحظہ کیجئے: (1)اِنسان کو چاہیئے کہ اپنے ورثاء کیلئے یہ وصیّت لکھ کر رکھے کہ میرے مرنے کے بعد سنّت کے مطابق میری تجہیز و تکفین اور تدفین کی جائے اور اُس میں کوئی بھی غیر شرعی اور بدعات و رسم و رَواج کا کام نہ کیا جائے۔