وراثت و وصیت کے شرعی احکام |
|
زائد اولاد ہو تو اُس کی بیوی کو ثمن یعنی ترکہ کا آٹھواں حصہ ملے گا۔ مذکورہ احوال کا نقشہ درج ذیل ہے: شمار صورتیں حصص 1 میت کی کسی قسم کی اولاد(مذکر و مؤنث، بواسطہ یا بلاواسطہ ) نہ ہو ۔ رُبع 2 مرنے والے کی کسی بھی قسم کی مذکر و مؤنث، بواسطہ یا بلاواسطہ ایک یا ایک سے زائد اولاد ہو۔ ثمن احوال البنات الصلبیہ(حقیقی بیٹیوں کے احوال) (1)مرنے والے کی ایک ہی حقیقی بیٹی ہو تو اُس کو نصف یعنی ترکہ کا آدھا حصہ ملے گا۔ (2)مرنے والےکی ایک سے زائد بیٹیاں ہوں تو اُن کو ثلثان یعنی دو تہائی حصہ ملے گا۔ (3)مرنے والے کی حقیقی بیٹی (خواہ ایک ہو یا ایک سے زیادہ ) کے ساتھ حقیقی بیٹا آجائےتو وہ ا ُن بیٹیوں کو عصبہ بنالےگا اور اُن بیٹوں اور بیٹیوں کے درمیان ”لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْأُنْثَيَيْنِ“کے ضابطہ کے مطابق ترکہ تقسیم ہوگا،یعنی بیٹے کو بیٹی سے دوگنا حصہ دیا جائےگا۔ مذکورہ احوال کا نقشہ درج ذیل ہے: شمار صورتیں حصص 1 مرنے والے کی ایک بیٹی ہو ۔ نصف 2 مرنے والے کی دو یا دو سے زیادہ بیٹیاں ہوں۔ ثلثان 3 مرنے والے کابیٹا بھی موجود ہو ۔ عصبہ