وراثت و وصیت کے شرعی احکام |
|
علم الفرائض وہ علم ہے جس میں میت کے ترکہ کو ورثاء کے درمیان تقسیم کرنے کے طریقے سے بحث کی جائے۔(کشاف اصطلاحات الفنون والعلوم:1/42)دوسری تعریف : انْتِقَالُ مَالِ الْغَيْرِ إلَى الْغَيْرِ عَلَى سَبِيلِ الْخِلَافَةِ۔ مال کا ایک شخص سے دوسرے کی جانب بطور خلافت کے منتقل ہوجانا ”علم الفرائض“ کہلاتا ہے۔(عالمگیری :6/447) یعنی ایک شخص جب انتقال کرجائے تو اُس کا مال اُس کے وارثوں کو اُس کا خلیفہ ہونے کی حیثیت سے جو ملتا ہے اُس کے اُصول و ضوابط کو جاننا ”علم الفرائض“کہلاتا ہے۔تیسری تعریف: هِيَ عِلْمٌ بِأُصُولٍ مِنْ فِقْهٍ وَحِسَابٍ تُعَرِّفُ حَقَّ كُلٍّ مِنْ التَّرِكَةِ ۔علم الفرائض نام ہے فقہ اور حساب کے چند ایسے قواعد کے جاننے کا جو ترکہ کے مال میں سے ہر وارث کےحق کی پہچان کراتا ہے۔(الدر المختار:6/757) یعنی اِس علم میں فقہ اور علمِ ریاضی کے قواعد کا سہارا لیتے ہوئے ہر ہر وارث کے حق کو پہچانا جاتا ہے کہ ترکہ میں اُس کا کتنا حق بنتا ہے۔علم الفرائض کا موضوع : کسی بھی علم و فن کا موضوع وہ ہوتا ہے جس سے اُس علم و فن میں بحث کی جاتی ہے ، جیسے علمِ طب میں انسان کے بدن سے بحث کی جاتی ہےلہٰذا بدن انسانی علمِ طب کا موضوع ہے۔علم الفرائض کا موضوع ترکہ اور اُس کے مستحقین ہیں، یعنی اس علم میں میت کے متروکہ مال سے اور اُس کے جو شرعی حق دار لوگ ہیں اُن سے بحث کی جاتی