وراثت و وصیت کے شرعی احکام |
|
تمہاری نمازِ جنازہ پڑھتے ہیں۔(ابن ماجہ : 2710)وصیت کی تاکید : حضرت انس بن مالکنبی کریمﷺکایہ اِرشاد نقل فرماتے ہیں:”الْمَحْرُومُ مَنْ حُرِمَ وَصِيَّتَهُ“ وہ شخص محروم ہے جو وصیت نہ کرسکے۔(ابن ماجہ : 2700) یعنی جبکہ اُس کے پاس ایسی کوئی چیز ہو جس کے بارے میں وصیت کرنا ضروری تھا ، جیسے لوگوں کے قرضے ، امانت یا اور کوئی حق جو اللہ تعالیٰ یا اُس کے بندوں میں سے کسی کا لازم ہو اور وہ اُس کی وصیّت نہ کرسکے تو وہ بڑا ہی محروم ہے ۔ حضرت عبد اللہ بن عمرنبی کریمﷺکایہ اِرشاد نقل فرماتے ہیں:”مَا حَقُّ امْرِئٍ مُسْلِمٍ يَبِيتُ لَيْلَتَيْنِ وَلَهُ شَيْءٌ يُوصِي بِهِ إِلَّا وَوَصِيَّتُهُ مَكْتُوبَةٌ عِنْدَهُ“ کسی مسلمان کے لئے یہ جائز نہیں کہ وہ دو راتیں بھی اِس حالت میں گزاردے کہ اس کی وصیت اُس کے پاس لکھی ہوئی نہ ہو ، جبکہ اُس کے پاس ایسی کوئی چیز ہو جس کے بارے میں وصیت کرنا ضروری ہے ۔(ابن ماجہ : 2699) ایک روایت میں تین راتوں کا تذکرہ ہے،چنانچہ اِرشاد فرمایا:”مَا حَقُّ امْرِئٍ مُسْلِمٍ لَهُ شَيْءٌ يُوصِي فِيهِ يَبِيتُ ثَلَاثَ لَيَالٍ إِلَّا وَوَصِيَّتُهُ مَكْتُوبَةٌ عِنْدَهُ“ یعنی کسی مسلمان کیلئے یہ جائز نہیں کہ وہ تین راتیں بھی اِس حالت میں گزاردے کہ اس کی وصیت اُس کے پاس لکھی ہوئی نہ ہو جبکہ اُس کے پاس ایسی کوئی چیز ہو جس کے بارے میں وصیت کرنا ضروری ہے۔(سنن بیہقی : 12590)وصیت میں ورثاء کو نقصان پہنچانے کی وعیدیں : حضرت عبد اللہ بن عباسنبی کریمﷺ کا یہ ارشاد نقل فرماتے ہیں: