وراثت و وصیت کے شرعی احکام |
|
تجہیز و تکفین کا خرچہ کِس کے اوپر ہے ؟ اِس کی کئی صورتیں ہیں ، جن کی تفصیل حسبِ ذیل ہے : (1)―اگر شوہر موجود ہو تو عورت کا کفن اُسی کے ذمہ لازم ہے ، عورت کے ترکہ میں سے نہیں لیا جائے گا ۔ (2)―اگر شوہر نہیں تو حسبِ معمول میت کے ترکہ میں سے لیا جائے گا۔ (3)―اگر میت نے ترکہ بالکل نہیں چھوڑا تو ورثاء سے اُن کے حصص کے بقدر خرچہ لیاجائے گا ۔ (4)―اگر ورثاء نہ ہوں یا مفلس ہوں تو بیت المال سے خرچہ پورا کیا جائے گا ۔ (5)―اگر بیت المال بھی نہ ہو تو تجہیز و تکفین کا خرچہ اہلِ محلّہ اور اُن تمام لوگوں پر لازم ہوگا جن کو اِس شخص کے مرنے کی اطلاع ہے ۔ (6)―اگر خود ان لوگوں سے بھی نہ ہوسکے تو عام مسلمانوں سے تجہیز وتکفین کا چندہ لے کرتجہیز و تکفین کی جائے گی ۔(مفید الوارثین :43 ، 44)دوسرا حق دَین کی ادائیگی : ترکہ سے متعلّق دوسرا حق اور کرنے کا کام یہ ہے کہ مرنے والے کے ذمّہ لوگوں کے جو دُیون اور قرضے ہیں اُن کو اداء کیا جائے ، اگرچہ اِس حق کی ادائیگی میں میت کا تمام ترکہ ہی ختم ہوجائے تب بھی قرض بہرحال اداء کیا جائے گا ۔قرض کی ادائیگی کی اہمیت: میّت کے ذمّہ جو قرض ہوتے ہیں اُن کی ادائیگی کتنی اہم اور ضروری ہے اِس کا کچھ اندازہ ذیل میں آنے والی احادیثِ طیّبہ سے کیا جاسکتا ہے: