وراثت و وصیت کے شرعی احکام |
|
لوگوں میں مشہور ہو ، ایسے قرضے حقوق العباد کے قرضے کہلاتے ہیں کیونکہ اِن کا مُطالبہ بندوں کی جانب سے ہے اور میّت پر اُس کی صحت مندی کی حالت میں لازم ہوئے تھے۔ ●―دوسری قسم سے مراد یہ ہے کہ بندوں کے حقوق سے متعلّق وہ قرضے جو مَرض الوفات میں میّت کے اِقرار سے لازم ہوئے ہوں، یعنی جس بیماری میں میّت کا انتقال ہوا ہے اُس بیماری میں اُس نے اپنے ذمّہ کسی کے قرضہ کا اِقرار کیا ہو اور اُس قرض پر گواہوں کی شہادت موجود نہ ہو اور نہ ہی عام لوگوں کا اُس قرض کے بارے میں کوئی مشاہدہ ہو،تو یہ قرض حقوق العباد کے دُیون تو کہلاتے ہیں لیکن چونکہ یہ مرض الوفات کے قرضے ہیں اور کوئی گواہی یا مُشاہدہ وغیرہ موجود نہیں ،صرف میّت کا اپنا اِقرار ہے لہٰذا اِس کو حقوق العباد کی دوسری قسم میں شمار کیا جاتا ہے۔(مفید الوارثین :44 تا 46)حقوق العباد سے متعلّق دُیون کا حکم: بندوں کے حقوق سے متعلّق دونوں طرح کے قرضے خواہ وہ حالتِ صحت کے قرضے ہوں یا مرض الوفات کے قرضے،اُن دونوں کا حکم یہ ہے کہ حالتِ صحت کے قرضے مرض الوفات کے قرضوں سے مقدّم ہوں گے ، یعنی پہلے دَینِ صحت کی ادائیگی کی جائے گی اُس کے بعد بقیہ مال سےدَینِ مَرض اداء کیے جائیں گے ۔(الدر المختار :6/760) پس اِ س اُصول کی بنیاد پر میت کے حقوق العباد سے متعلّق قرضوں کے حکم کی صورتوں کی تفصیل یہ ہوگی : میت پر لازم ہونے والےحقوق العباد سے متعلّق قرضوں کی ابتداءً دو صورتیں ہیں: یا تو ایک ہی قسم(مثلاً صرف دینِ صحت یاصرف دین مَرض) کے قرضے ہوں گے یا