وراثت و وصیت کے شرعی احکام |
|
ہونے کی امیدنہ ہو توامام مالک کے مسلک کے مطابق خنثیٰ کو مرد اور عورت دونوں کے اعتبار سے آدھا آدھا حصہ ملے گا۔(الفقہ الاسلامی :10/7900 ۔ تا۔ 7903)تیرہواں کئی وارثوں کا ایک ساتھ مَرنا : اگر دو یا دو سے زیادہ وارث ایک ساتھ مَرجائیں اور اُن کی موت کے تقدّم اور تأخّر کا علم نہ ہو، یعنی یہ معلوم نہ ہو کہ کون پہلے اور کون بعد میں مرا ہے ، مثلاً کسی حادثہ میں ایک ساتھ کئی افراد جو ایک دوسرے کے شرعی وارث ہوں ،انتقال کرجائیں تو اُن کے درمیان وراثت کِس طرح تقسیم ہوتی ہے ، اِس میں اختلاف ہے : حنابلہ :وہ سب ایک دوسرے کے ذاتی ترکہ میں وارث ہوں گےلیکن ہر ایک کو دوسرے سے جو مال وراثت میں ملے گا اُس میں ایک دوسرے کے وارث نہ ہوں گے ائمہ ثلاثہ :اُن میں سے کوئی ایک دوسرے کا وارث نہیں ہوگا ، اُن سب کی وفات کو ایک ہی وقت پر محمول کیا جائے گا ، پس وراثت تقسیم کرتے ہوئے ہر ایک کے ورثاء کی فہرست میں دوسرے کو شامل نہیں کیا جائے گا ۔(الفقہ الاسلامی :10/7903) ●―٭―٭―٭―●