وراثت و وصیت کے شرعی احکام |
|
تیسری بات : طائفہ مشترکہ میں فی کس نکالنےکا طریقہ یہ ہےکہ مذکّر کو چونکہ دوگنا دینا ہوتا ہے اِس لئے ضرب کے عمل کے نتیجے میں حاصل ہونے والے سہام کو مشترکہ عددِ رؤوس پر تقسیم کرکےحاصل شدہ مؤنّث کا فی کس کہلائے گا جبکہ اُسی کو دو سے ضرب دینے سے جو حاصل ہوگا وہ مذکّر کا حصہ ہوگا ۔(2)تصحیح قسمِ ثانی اور اُس کا قاعدہ: ایک سے زائد طائفوں کے سہام اور اُن کے عددِ رؤوس کے درمیان کسر واقع ہو تو اس کو ”تصحیح قسمِ ثانی“ کہا جاتا ہے۔تصحیح قسمِ ثانی کا قاعدہ: جب کسی مسئلہ میں ورثاء کی ایک سے زائد جماعتوں کے سہام اور اُن کے عددِ رؤوس کے درمیان کسر واقع ہورہی ہو توسب سے پہلے کسر واقع ہونے والی جماعتوں میں سے ہر ہر طائفہ منکسرہ کے سہام اور اُن کے عددِ رؤوس کے درمیان تصحیح قسمِ اوّل کے قاعدہ کے مطابق بننے والے عددِ مضروب کولےکر عددِ محفوظ کے طور پر محفوظ کرلیا جاتا ہے۔ اس کے بعد کسر واقع ہونے والی دو جماعتوں کے عددِ محفوظ کے درمیان نسبت دیکھی جاتی ہے اور یہاں چاروں نسبتیں ہوسکتی ہیں،ہر صورت کا حکم درج ذیل ہے: ٭اگر تداخل کی نسبت ہو تو دونوں میں سے بڑے عدد کو لےلیا جاتا ہے۔ ٭اگر توافق کی نسبت ہو تو ان میں سے کسی ایک کے وفق کو دوسرے عدد کے کُل میں ضرب دےکر حاصل کو لے لیا جاتا ہے۔ ٭اگر تماثل کی نسبت ہو تو دونوں میں سے کسی ایک کو لےلیا جاتا ہے۔