وراثت و وصیت کے شرعی احکام |
|
اب اِن اَسباب کی تفصیل ملاحظہ فرمائیں:پہلا سبب:مُوصِی کے اندر اہلیت کا ختم ہوجانا : جیسے وصیت کرنے والامجنون اور پاگل ہوجائے، تو چونکہ وہ اب وصیت کا اہل نہیں رہا اِس لئے اُس کی وصیت باطل ہوجائےگی ۔لیکن اِس جنون سے وصیت اُس وقت باطل ہوگی جب وہ جنون جنونِ مطبق ہو یعنی چھ مہینہ سے زیادہ رہے ، ورنہ وصیت باطل نہیں ہوگی ۔(الدر المختار :6/663)دوسرا سبب:مُوصی یا مُوصٰی لہُ کا مرتد ہوجانا : موصی اگر مرتد ہوجائے تو اُس کی وصیت باطل ہوجاتی ہے ، اِس لئے کہ اُس کامال موقوف ہوجاتا ہے ، لہٰذا اُس میں وصیت نافذ نہیں ہوگی ، ہاں اگر وہ موت سے قبل اسلام لے آئے تو وصیت نافذ ہوجائے گی ۔(عالمگیری :6/132) اِسی طرح موصیٰ لہُ یعنی جس کیلئے وصیت کی گئی ہے وہ بھی اگر مرتد ہوجائے تب بھی وصیت باطل ہوجاتی ہے ، اِس لئے کہ کسی مسلمان کے لئے جائز نہیں ہے کہ وہ مرتد کے لئے وصیت کرے ۔(عالمگیری :6/92)تیسرا سبب:معلّق بالشرط وصیت میں شرط کا نہ پایا جانا: مثلاً کسی نے یوں کہا تھا کہ میں اگر اِس بیماری میں مرجاؤں تو فلاں کے لئے اِس قدر مال کی وصیت ہے اور پھر اُس بیماری میں انتقال نہیں ہوا تو وصیت باطل ہوجائے گی ، اِس لئے کہ شرط نہیں پائی گئی ۔(عالمگیری:6/133)