وراثت و وصیت کے شرعی احکام |
|
مثال:جیسے کسی مسئلہ میں ایک بنت اور ماں آجائے تو ضابطہ کے مطابق نصف اور سدس کی وجہ سے مخرج چھ سے بنے گااور تین اور ایک دینے کے بعد دو باقی بچ جائیں گےاِس لئے ردّ کا مذکورہ قاعدہ جاری ہوگا اورتین اور ایک کے مجموعہ یعنی چار سے مخرج بنے گا ۔ردّ کا تیسرا قاعدہ: اگر کسی مسئلہ میں”من یُردّ علیہ“اور ”من لا یُردّعلیہ“دونوں طرح کے ورثاء ہوں تو اِس صورت میں مسئلہ کو مندرجہ ذیل چار مرحلوں میں حل کیا جاتا ہے:پہلا مرحلہ:زوجین کا حصہ اقلِّ مخرج سے دےکر باقی کو محفوظ رکھنا : سب سے پہلے”من لا یُردّعلیہ“ یعنی زوج یا زوجہ کے حصہ کو اُس کے اقلِ مخرج سے دینے کے بعدباقی ماندہ کو مسئلہ کے اوپر باقی کا عُنوان لگاکر لکھ لیا جائے گا۔دوسرا مرحلہ: ”من یُردّ علیہ“کو اِنفرادی طور پر حل کرکے مخرج اور سہام نکالنا: پھر ”من یُردّ علیہ“کے مسئلہ کو ”من لا یُردّعلیہ“ ورثاء سے قطع نظر کرتے ہوئے مُنفراداً حل کریں گے اور جو اُن کا مخرج بنے گا وہ مسئلہ کے اوپر دوسری جانب لکھ لیں گے اور اُن کے سہام بھی اُسی مخرج میں سے دیدیں گے۔ واضح رہے کہ اِس مرحلہ پر پہنچ کر مسئلہ کے دو مخرج بن جائیں گے،ایک”من لا یُردّعلیہ“کا اقلِ مخرج اور دوسرا ”من یُردّعلیہ“ کا مخرج ، پھر دونوں مخرجوں کو آگے آنے والے دونوں مرحلوں کے ذریعہ اکٹھا کیا جائےگا ۔تیسرا مرحلہ:باقی اور ”من یُردّ علیہ“کے مخرج کے درمیان نسبت دیکھنا : اس کے بعد ”من لا یُردّعلیہ“کے باقی اور ”من یُردّعلیہ“ کے مخرج کے درمیان نسبت