وراثت و وصیت کے شرعی احکام |
|
حضرت سیدنا عمر بن خطاب سے موقوفاً مروی ہے: ”تَعَلَّمُوا الْفَرَائِضَ فَإِنَّهَا مِنْ دِينِكُمْ “فرائض یعنی میراث کا علم سیکھوکیونکہ یہ تمہارے دین میں سے ہے ۔(سنن الدارمی : 2893)” احادیثِ طیبہ میں جو ”فرائض“ کو سیکھنے کی تلقین و تاکید کی گئی ہےاس سے کیا مراد ہے، اِس کے مطلب میں تین اقوال بیان کیے ہیں: (1)اِس سے مراد علم الفرائض یعنی وراثت کا علم ہے۔ (2)اِس سے بندوں پر اللہ تعالی کی جانب سے فرض کیے گئے تمام شرعی احکام مراد ہیں (3)اِس سے اللہ تعالیٰ کے اوامر و نواہی مراد ہیں ۔(مرقاۃ :1/319)تَعَلَّمُوا الْفَرَائِضَ “کا مطلب:علم الفرائض کے ” حدیث میں میراث کے علم کو”نصف العلم“یعنی آدھا علم کہا گیا ہے اور اس کی شارحین نے کئی وجوہات بیان کی ہیں، چند ملاحظہ فرمائیں: (1)―موت اور حیات انسان کی دو حالتیں ہیں اور علم الفرائض کا تعلق اُن میں سے ایک یعنی بعد الممات سے ہے ۔ (2)―اِس علم کو سیکھنے کی رغبت دلانے اور اہمیت کو واضح کرنے کیلئے کہا گیا ہے۔ (3)―وراثت کے ذریعہ ملکیتِ اضطراری حاصل ہوتی ہے ، جو ملکیت کی دو قسموں یعنی ملکیتِ اختیاریہ اور ملکیتِ اضطراریہ میں سے ایک ہےپس ملکیت کی ایک قسم سےنِصْفُ الْعِلْمِ “ ہونے کا مطلب: