وراثت و وصیت کے شرعی احکام |
|
(1)تصحیح قسمِ اوّل اور اُس کا قاعدہ: اگر کسی مسئلہ میں ورثاء کے طائفوں(جماعتوں)میں سے صرف ایک ہی طائفہ کے سہام اور اُن کے عددِ رؤوس کے درمیان کسر واقع ہورہی ہو تو اُس کو ”تصحیح قسمِ اوّل“ کہا جاتا ہے۔جیسے 4 زوجات،ابن،اب اور اُم کے مسئلہ میں صرف زوجات کے طائفہ میں کسر واقع ہورہی ہے۔تصحیح قسمِ اوّل کا قاعدہ: جب کسی مسئلہ میں ورثاء کی کسی ایک ہی جماعت کے سہام اور اُن کے عددِ رؤوس کے درمیان کسر واقع ہورہی ہو تو طائفہ منکسر ہ کے سہام اور اُن کے عددِ رؤوس کے درمیان نسبت کو دیکھا جائے گا ،جو تماثل کے علاوہ تین طرح کی نسبت ہوسکتی ہیں : ٭اگر تباین کی نسبت ہو: تو عددِ رؤوس کے کُل کو مخرج اور اُس کے تمام سہام سے ضرب دےکر مخرج اور تمام سہام کو بڑھالیں گے،اُس کے بعد طائفہ منکسرہ کے سہام کو اُن کے عددِ رؤوس پر تقسیم کرکے فی کس کو حاصل کیا جائےگا جوبغیر کسی کسر کے حاصل ہوگا۔ ٭اگر تداخل یا توافق کی نسبت ہو : تو عددِ رؤوس کا وفق لےکر اُس کو مخرج اور تمام سہام سے ضرب دےکر مخرج اور تمام سہام کو بڑھالیں گے،اُس کے بعد طائفہ منکسرہ کے سہام کو عددِ رؤوس پر تقسیم کرلیں گےجس سے اُس طائفہ کا فی کس نکل جائے گا اور اس میں اب کسر نہ ہوگی۔ آسانی کیلئے اِس عمل کو مندرجہ ذیل تین حصوں میں تقسیم کیا جاسکتا ہے: (1)―عددِ مضروب کی تعیین:یعنی سہام اور عددِ رؤوس کے درمیان نسبت دیکھتے