وراثت و وصیت کے شرعی احکام |
|
شمار صورتیں حصص 1 میت کی کسی قسم کی اولاد نہ ہو ۔ عصبہ محض 2 میت کی مذکر و مؤنث دونوں طرح کی اولاد ہو ۔ سدس محض 3 صرف مذکر اولاد ہو ۔ سدس محض 4 صرف مؤنث اولاد ہو ۔ سدس مع العصبہاحوال الجَدّ الصحیح(دادا کے احوال) (1)مرنے والے کے والد حیات ہوں تو اُس کے دادا کو کچھ نہیں ملے گا ۔یہ سقوط کی حالت کہلاتی ہے،کیونکہ اِس صورت میں دادا وراثت سے محروم ہوتے ہیں ۔ (2)مرنے والے کے والد نہ ہوں اور اُس کی کسی بھی قسم کی مذکّرومؤنّث،بواسطہ یا بلاواسطہ اولاد بھی نہ ہو تو اُس کے دادا کو ”عصبہ محض“بنایا جاتا ہے،اور عصبہ محض کا مطلب یہ ہے کہ اِس صورت میں دادا کو ذوی الفروض نہیں بلکہ صرف عصبہ ہونے کی حیثیت سے بقیہ مال ملتاہے۔ (3)مرنے والے کے والد نہ ہوں اور اُس کی مذکّرومؤنّث دونوں طرح کی اولاد ہو،خواہ بواسطہ ہو یا بلاواسطہ تو اُس کےدادا کو ”سدسِ محض“ملتا ہے، یعنی اِس صورت میں دادا کو عصبہ نہیں بلکہ صرف ذوی الفروض ہونے کی حیثیت سے چھٹا حصہ ملتا ہے۔ (4)مرنےوالےکےوالد نہ ہوں اوراُس کی صرف مذکّراولاد ہو،بواسطہ ہویا بلاواسطہ، ایک ہو یا ایک سے زائد ،تو اس صورت میں بھی دادا کو ”سدسِ محض“ملتا ہے۔ (5)مرنے والے کے والد نہ ہوں اور اُس کی صرف مؤنّث اولاد ہو ، خواہ بواسطہ یا