وراثت و وصیت کے شرعی احکام |
|
”من یُردّعلیہ“ ہوں تو دیکھا جائے گا کہ ورثاء ایک ہی جنس کے ہیں یا الگ الگ جنس کے۔اگر ایک ہی جنس کے ہوں تو عددِ رؤوس سے مخرج بنےگا اور الگ الگ جنس کے ہوں تو مجموعہ سہام سے مسئلہ بنے گا ۔ اور مسئلہ میں ”من یُردّعلیہ“اور ”من لا یُردّعلیہ“ دونوں طرح کے ورثاء ہوں ہوں تو ردّ کے تیسے قاعدہ کے مطابق اُن دونوں کا الگ الگ مخرج بنانے کے بعد نسبت کو دیکھتے ہوئے ضرب کے عمل کے ذریعہ مخرج کو متحد کرلیں گے ۔دُیون اور قرضوں کی ادائیگی کا قاعدہ: جب کسی مرنے والے کے ذمّ لوگوں کے کچھ قرضہ ہوں تو اُس کی بنیادی طور پر تین صورتیں نکلتی ہیں: (1)قرضہ ترکہ سے کم ہو گا۔ٍ (2)قرضہ ترکہ کے برابر ہوگا۔ (3)قرضہ ترکہ سے زیادہ ہوگا۔پہلی صورت: اگر قرضہ ترکہ سےکم ہو تو اِس میں کوئی مشکل نہیں ،کیونکہ قرض کی ادائیگی کرنے بعد جو ترکہ بچے گااُسے ورثاء میں تقسیم کردیا جائے گا ۔دوسری صورت: اگر قرضہ ترکہ کے برابر ہو تب بھی مسئلہ واضح ہے کہ ترکہ سے تمام قرضہ اداء کردیا جائےگا،اور ورثاء کے درمیان ترکہ کی تقسیم نہ ہوسکے گی۔تیسری صورت: اگر قرضہ ترکہ سے زیادہ ہو تو ظاہر ہے کہ ترکہ سے قرضوں کی ادائیگی ممکن نہیں ،جیسے کسی نے ترکہ بیس ہزار چھوڑا اور قرضوں کی مجموعی رقم پچاس ہزار ہو تو اِس صورت میں سارا ترکہ بھی قرض کی ادائیگی کیلئے کافی نہیں ہوتا ،نیز ایسی صورتحال میں کسی دائن کو ترجیح بھی نہیں دے سکتے کہ اُس کا قرض دوسروں سے پہلے