وراثت و وصیت کے شرعی احکام |
|
●حضرت سلمہ بن اکوعفرماتے ہیں کہ ہم لوگ نبی کریمﷺکی مجلس میں حاضر تھے کہ ایک جنازہ لایا گیا ،حضرات صحابہ کرامنےآپ سے عرض کیا کہ یا رسول اللہ! جنازہ کی نماز پڑھادیجئے،آپﷺنے دریافت کیا:”هَلْ عَلَيْهِ دَيْنٌ؟“ کیا اِس پر کسی کا دَین ہے؟صحابہ کرام نے کہا کہ نہیں،آپﷺنے نماز پڑھادی،پھر ایک اور جنازہ لایا گیا تو آپﷺنے وہی سوال کیا کہ اِس پر کسی کا قرض ہے؟صحابہ کرام نے کہا کہ جی ہاِ! اِس پر قرض ہے،آپﷺنے فرمایا:”فَهَلْ تَرَكَ شَيْئًا؟ “کیا اس نے کچھ چھوڑا ہے؟(کہ جس کے ذریعہ قرض کی ادائیگی ہوجائے)صحابہ کرام نے عرض کیا کہ جی ہاں تین دینار چھوڑے ہیں ،آپﷺنے اُس کی نماز جنازہ بھی پڑھادی،پھر ایک تیسرا جنازہ لایا گیا ، صحابہ کرام نے عرض کیا کہ یارسول اللہ! اس کی نماز جنازہ پڑھادیجئے، آپﷺنے فرمایا:”هَلْ تَرَكَ شَيْئًا؟“ کیا اس نے کچھ چھوڑا ہے؟صحابہ کرام نے کہا کہ نہیں ، آپﷺنے اِرشاد فرمایا:”فَهَلْ عَلَيْهِ دَيْنٌ؟“ کیا اِس پر کسی کا قرضہ ہے؟صحابہ کرام نے کہا کہ جی ہاں! تین دینار قرضہ ہے،آپﷺنے اِرشاد فرمایا:”صَلُّوا عَلَى صَاحِبِكُمْ“ اپنے ساتھی کی نماز جنازہ خود ہی پڑھ لو۔حضرت ابوقتادہنے عرض کیا :”صَلِّ عَلَيْهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَعَلَيَّ دَيْنُهُ“ یا رسول اللہ! آپ اس کی نماز جنازہ پڑھادیجئے اور میں اس کا قرضہ اپنے ذمّہ لیتا ہوں تو آپﷺنے اُس کی نماز جنازہ پڑھائی۔(بخاری:2289) ●اِسی طرح کا ایک اور سبق آموز اور قیمتی واقعہ حدیث میں یہ بھی نقل کیا گیا ہے: حضرت ابوسعید خدریفرماتے ہیں کہ نبی کریمﷺکے سامنے ایک جنازہ نماز