تو ایک پارٹی اور بن گئی ۔ دوپارٹیاں واپس گھر لوٹ گئیں ، اور ایک پارٹی دلی گئی ، اور ناکام لوٹ آئی ۔ اگر ایسا کوئی آدمی مدرسہ میں آگیا ، تو بس اﷲ ہی خیر فرمائے ۔ بس انھیں چلنے دیجئیے ، جب تک کوئی نیا شر پیدا ہونے کا اندیشہ نہ ہو اصلاح کیجئے ، ورنہ چھوڑ دیجئے ۔ کام کے لوگ اسی سمندر سے نکلتے رہیں گے ۔
٭٭٭٭٭
(۱)مولانائے موصوف نے مدارس عربیہ کے درمیان ارتباط وتعلق پر بہت زور دیا تھا کہ اس کے لئے ایک تنظیم میں تمام مدارس کو منظم ہوکر کام کرنا چاہئے ۔ یہ خیال ہے تو بڑا خوش آئند ! مگر بحالات موجودہ اس کی افادیت تجربہ سے بہت مشکوک ثابت ہوئی ہے ، اگلے فقرے میں اسی کی قدرے تفصیل ہے ۔
(۲) مکتوب سے یہ ظاہر ہورہا تھا کہ صرف اربابِ انتظام کی خرابیوں کا اثر مدرسہ پر پڑرہا ہے ،یہ فقرہ اسی کے جواب میں ہے ۔
(۳) مولانا موصوف نے کچھ علاقائی عصبیت کا تذکرہ کیا تھا کہ ارباب مدارس اپنے علاقے کے طلبہ اور بیرونی طلبہ کے درمیان معاملات میں میں تفریق کرتے ہیں ، اور اس کے نتیجے میں بہت سی خرابیاں پیدا ہوتی ہیں ۔ اگلا فقرہ اسی سے متعلق ہے ۔
٭٭٭٭٭