معاشرتی آداب و اخلاق ۔ اسلامی تعلیمات کی روشنی میں |
وسٹ بکس |
|
باتیں بھی امانت ہیں اورتمام شرکائے محفل کی یہ دینی واخلاقی ذمہ داری ہے کہ وہ ان باتوں کواپنے تک محدودرکھیں اورکسی غیرمتعلق شخص کے سامنے انہیںظاہرنہ کریں۔ رسول اللہ ﷺکاارشادہے:(اِذَا حَدَّثَ الرَّجُلُ الحَدِیثَ ثُمَّ التَفَتَ فَھِي أمَانۃ) (۱) ترجمہ:(جب کوئی شخص کسی کے سامنے کوئی بات کہے اورپھروہاں سے چلتابنے تو[اس کی کہی ہوئی ]یہ بات بھی [سننے والے کے ذمے]امانت ہے) ٭… اگرکوئی شخص کسی سے کوئی مشورہ طلب کرتاہے ،توجس سے مشورہ طلب کیاگیاہے اس کے ذمے یہ بات امانت ہے کہ وہ اپنی دانست کے مطابق مکمل ایمانداری کے ساتھ اسے درست اورمناسب مشورہ دے۔ رسول اللہ ﷺکاارشادہے: (المُستَشَارُمُؤتَمَن) (۲) یعنی :’’جس کسی سے مشورہ طلب کیاجائے وہ [اس چیزکواپنے ذمے امانت تصورکرتے ہوئے]مکمل ایمان داری کے ساتھ مشورہ دے‘‘۔٭رسول اللہ ﷺکی امانت ودیانت ؛ امّت کیلئے اُسوہ ٔحسنہ : قرآن کریم میںارشادہے: {لَقَد کَان لَکُم فِي رَسُولِ اللّہِ أسوَۃٌ حَسَنَۃ}(۳) ترجمہ:(تمہارے لئے رسول اللہ [ﷺ]کی ہستی میں یقینا بہترین نمونہ ہے) اس ارشادِ ربانی کی روشنی میں اہلِ ایمان کیلئے یقینا ہرمعاملہ میںرسول اللہ ﷺکی سیرتِ طیبہ میں اسوۂ حسنہ اوربہترین نمونہ موجودہے، لہٰذاامانت ودیانت کے سلسلے میں بھی آپ ؐکی حیاتِ طیبہ اورآپؐ کی پاکیزہ سیرت ہمارے لئے مشعلِ راہ اور بہترین نمونہ ہے،چنانچہ اس ------------------------------ (۱) ترمذی[۱۹۵۹] باب ماجاء أنّ المجالس أمانۃ ۔ (۲) ترمذی[۲۸۲۲] (۳) الاحزاب[۲۱]