معاشرتی آداب و اخلاق ۔ اسلامی تعلیمات کی روشنی میں |
وسٹ بکس |
|
پڑوسی کااحترام : دینِ اسلام کی تعلیمات وہدایات کی روشنی میںہرانسان کیلئے سب ہی کے ساتھ عزت واحترام کابرتاؤرکھنا ٗہرایک کے ساتھ خوش اخلاقی وخندہ پیشانی سے پیش آنااور کسی بھی قسم کی بدسلوکی ٗاذیت رسانی اورنقصان پہنچانے سے بازرہنا ضروری ہے۔ البتہ چونکہ کسی بھی انسان کی خوش اخلاقی یابداخلاقی سے دیگرعام انسانوں کی بنسبت اس کے پڑوسی براہِ راست متأثرہوتے ہیں ٗاس لئے پڑوسیوں کے ساتھ حسنِ سلوک اورخوش اخلاقی کی خاص تاکیدوتلقین کی گئی ہے۔ قرآن کریم میں ارشادہے:{وَاعْبُدُوا اللّہَ وَلَاتُشْرِکُوا بِہٖ شَیئاً وَّبِالوَالِدَینِ اِحسَاناً وَّبِذِي القُربَیٰ وَالیَتَامَیٰ وَ المَسَاکِینِ وَالجَارِ ذِي القُربَیٰ وَالجَارِ الجُنُبِ وَالصَّاحِبِ بِالجَنبِ وَابنِ السَّبِیلِ وَمَا مَلَکَت أَیمَانُکُم اِنَّ اللّہَ لَایُحِبُّ مَن کَانَ مُختَالاً فَخُوراً} (۱) ترجمہ:(اورتم اللہ کی عبادت کرواوراس کے ساتھ کسی کوشریک نہ کرواورماں باپ کے ساتھ سلوک واحسان کرو،اوررشتہ داروں سے اوریتیموں سے اورمسکینوں سے اورقرابت دارہمسایہ سے اوراجنبی ہمسایہ سے اورپہلوکے ساتھی سے اور مسافرسے اوران سے جوتمہارے قبضہ میں ہیں،یقینااللہ تعالیٰ تکبرکرنے والوں اورشیخی خوروں کوپسندنہیں فرماتا) اس آیتِ مبارکہ کی روشنی میں یہ بات واضح ہوئی کہ پڑوسیوں کے تین درجات ومراتب ہیں: سب سے پہلادرجہ ہے: وَالجَارِ ذِي القُربَیٰ یعنی وہ پڑوسی جس کے ساتھ رشتہ ------------------------------ (۱)النساء[۳۶]