معاشرتی آداب و اخلاق ۔ اسلامی تعلیمات کی روشنی میں |
وسٹ بکس |
|
گریزضروری ہے،تاکہ ان حساس اورنازک تعلقات میں کبھی کسی ناگواری یاتلخی کاکوئی عنصر شامل نہونے پائے۔(۳) جھوٹ : (۱) یقینا’’سچ‘‘ہرفضیلت کامنبع اورہرخیروخوبی کاسرچشمہ ہے ،جبکہ اس کے برعکس جھوٹ ہرخرابی کی اصل اورہربرائی کی جڑہے۔جھوٹ کی قباحت وشناعت اس بات سے بھی واضح ہوتی ہے کہ قرآن کریم میں ’’صدق‘‘ کے بالمقابل ’’نفاق‘‘ کاتذکرہ کیاگیاہے۔جس سے یہ بات واضح وثابت ہوتی ہے کہ ’’صدق‘‘ایمان کی علامت ٗدنیاوآخرت میں سعادت مندی اورصلاح وفلاح کاسبب ہے۔ جبکہ ’’جھوٹ‘‘کفرونفاق کی علامت اوردنیاوآخرت میں بربادی اورذلت ورسوائی کاسبب ہے۔ چنانچہ ارشادِ ربانی ہے: {لِیَجْزِيَ اللّہُ الصَّادِقِینَ بِصِدْقِھَم وَ یُعَذِّبَ المُنَافِقِینَ اِن شَائَ أو یَتُوبَ عَلَیھِم اِنَّ اللّہَ کَانَ غَفُوْراً رَّحِیماً} (۲) ترجمہ:(تاکہ اللہ تعالیٰ سچوں کوان کی سچائی کابدلہ دے ٗاورمنافقوں کواگرچاہے توسزادے ٗ یاان کی توبہ قبول فرمائے ٗ یقینااللہ توبڑاہی بخشنے والامہربان ہے) رسول اللہ ﷺنے ایک بارمنافق کی نشانیاں بیان کرتے ہوئے فرمایا: (آیَۃُ المُنَافِقِ ثَلَاثٌ: اِذَا حَدَّثَ کَذَبَ ، وَاِذَا وَعَدَ أخلَفَ ، وَاِذَا اُؤتُمِنَ خَانَ) (۳) ترجمہ:(منافق کی تین نشانیاں ہیں:جب بات کرے گا جھوٹ بولے گا،جب وعدہ کریگاتو ------------------------------ (۱)’’جھوٹ ‘‘کی قباحت وشناعت کے بارے میں مزیدتفصیل ’’صدق‘‘کی فضیلت واہمیت کے بیان میں صفحہ:۲۱پرملاحظہ ہو۔ (۲)الاحزاب[۲۴] (۳)بخاری[۳۳]باب ظلم دون ظلم،نیزبخاری:[۲۵۳۶]۲۵۹۸][۵۷۴۴][۔مسلم[۵۹]باب بیان خصال المنافق۔ترمذی[۲۶۳۱]باب ماجاء فی علامۃ المنافق۔احمد[۸۶۷۰]