معاشرتی آداب و اخلاق ۔ اسلامی تعلیمات کی روشنی میں |
وسٹ بکس |
|
مواقع بارہاآئے کہ جب مجھے اپنے ’’بولنے‘‘ پرانتہائی ندامت اورحسرت کاسامناکرناپڑا۔ نیزکسی کاشعرہے: اِحْفَظْ لِسَانَکَ أیُّھَا الاِنسَانٗ لَا یَلدَغَنَّکَ ھٰذا الثُّعبَانُ ترجمہ:(اے انسان!اپنی زبان کوخوب سنبھال کراوراحتیاط کے ساتھ استعمال کیاکرو،تاکہ کسی روزیہ ’’سانپ‘‘تمہیں ڈس نہ لے۔ نیزکسی کاشعرہے: یَمُوتُ الفَتَیٰ مِن عَثرَۃٍ بِلِسَانِہٖ وَلَیسَ یَمُوتُ المَرئُ مِن عَثرَۃِ الرِّجْلِ ترجمہ:(بعض اوقات کوئی نوجوان شخص ٹھوکرلگنے کی وجہ سے موت کے منہ میں جاپہنچتا ہے۔حالانکہ وہ ٹھوکراسے پاؤں سے نہیں ٗبلکہ زبان سے لگی ہوتی ہے(یعنی انسان کیلئے پاؤں میں لگنے والی ٹھوکرکی بنسبت زبان کی ٹھوکربہت زیادہ خطرناک ٗمہلک ٗاورجان لیواثابت ہوا کرتی ہے)۔ لہٰذاجس کسی کودنیاوآخرت میں عافیت اورسلامتی ونجات مطلوب ہواس کیلئے فضول گفتگوسے بہرصورت اجتناب اورمکمل گریزانتہائی ضروری ہے۔(۲) کثرتِ مزاح : ’’کثرتِ مزاح‘‘یعنی باہمی ہنسی مذاق اگرمعقول حدکے اندرہو تویقینااس میں کوئی مضائقہ نہیں،بلکہ بعض اوقات توکسی کی دلجوئی کیلئے ہنسی مذاق مطلوب ومحمودہے،البتہ اس موقع پرشرعی آداب کوملحوظ رکھناضروری ہے،مثلاً یہ کہ ہنسی مذاق میں بھی مبالغہ آمیزی اوردروغ گوئی سے اجتناب کیاجائے،نیزایسی بات سے گریزکیاجائے جس میںکسی کی دل آزاری کااندیشہ ہو۔جبکہ اگرہنسی مذاق کے موقع پران شرعی آداب کوپسِ پشت ڈال دیاجائے، یا