معاشرتی آداب و اخلاق ۔ اسلامی تعلیمات کی روشنی میں |
وسٹ بکس |
|
وہ یقینااس کی ناشکری کی بجائے شکرگذاری واحسان مندی کاراستہ اختیارکرتا،اوراسے اس ارشادِ ربانی کی اہمیت کااحساس ہوتا: {وَ اِن تَشْکُرُوا یَرضَہُ لَکُم} (۱) ترجمہ:(اگرتم شکراداکروتووہ [اللہ]اسے تمہارے لئے پسندکرے گا)٭ شکرکی حقیقت : شکرکی حقیقت کے بارے میں درجِ ذیل تین باتوں کوسمجھنااوررپھرانہیں اپناناضروری ولازمی ہے: (۱)… انسان اپنے پاس موجودکسی بھی نعمت یاخوبی کواپناذاتی کمال اوراپنااستحقاق تصورکرنے اورپھراس کے بل بوتے پرتکبروغروراورخودپسندی وخودنمائی نیزدوسروں کی تحقیروتذلیل کی بجائے اس نعمت کوخالصۃًاپنے خالق ومالک کی طرف سے عطیہ اوراحسان وانعام تصورکرے اورتہِ دل سے اس کی شکرگذاری واحسان مندی بجالائے۔ (۲)… دل کی گہرائیوں میںرچے بسے ہوئے اس جذبۂ شکرگذاری واحسان مندی کے ساتھ ساتھ زبان سے بھی انہی جذبات کااقرارواظہارکیاجائے۔جیساکہ ارشادِربانی ہے: {وَ أَمَّا بِنِعْمَۃِ رَبِّکَ فَحَدِّث} (۲) ترجمہ: (اوراپنے رب کی نعمتوں کوتوبیان کرتارہ)۔ (۳)…شکرگذاری واحسان مندی کے ان جذبات کااپنی عملی زندگی میں بھی اقرار واظہارکیاجائے،اپنی ہرنقل وحرکت اورہرقول وفعل میں اس کاعملی ثبوت پیش کیاجائے،ان تمام نعمتوں کواس منعم ومحسن کی مرضی اوراس کی مقررفرمودہ حدودوقیودکی مکمل رعایت وپابندی کے ساتھ استعمال کیاجائے۔ ------------------------------ (۱)الزمر[۷] (۲) الضحیٰ[۱۱]