معاشرتی آداب و اخلاق ۔ اسلامی تعلیمات کی روشنی میں |
وسٹ بکس |
|
غرضیکہ ہرمسلمان کیلئے یہ بات انتہائی ضروری ولازمی ہے کہ وہ ظاہری نظافت وطہارت کے ساتھ ساتھ باطنی وروحانی نظافت وطہارت کابھی اہتمام والتزام کرے ،اوراس کادل ودماغ ٗ اس کاذہن ٗ اوراس کی سوچ کفروشرک ٗ معصیت وضلالت ٗ حسد ٗ کینہ ٗ بغض وعداوت وغیرہ ہرقسم کی نجاست وناپاکی سے پاک وصاف ہو۔٭حسدکی تعریف : عربی لغت میں ’’حسد‘‘کے معنیٰ یوں بیان کئے گئے ہیں:(تَمَنِّي أن تَتَحَوَّلَ اِلَیہِ نِعمَتُہٗ أو أن یُسلَبَھَا) (۱) یعنی:’’کسی کے پاس موجودکوئی نعمت دیکھ کریہ تمناکرناکہ یہ نعمت کاش کسی طرح اس کی بجائے مجھے مل جائے ،ورنہ یہ کہ یہ نعمت اُس شخص سے بھی چھن جائے‘‘۔ یعنی کسی کے پاس کوئی اچھی چیزدیکھکریہ حسرت وآرزوکرناکہ کاش یہ چیزکسی طرح اس شخص کی بجائے مجھے مل جائے ٗاوراگرایساممکن نہیں توکم ازکم یہ کہ یہ چیزاس شخص کے پاس بھی نہ رہے،جس طرح میں اس نعمت سے محروم ہوں اسی طرح یہ شخص بھی اس سے محروم ہوجائے۔ علماء نے ’’حسد‘‘کی تعریف اس طرح بیان کی ہے:(تَمَنِّي زوَالِ مَا أنعَمَ اللّہُ بِہٖ عَلیٰ عَبْدٍ مِن نِعمَۃِ دینٍ أودُنیَا) یعنی:’’کسی کے پاس اللہ کی عطاء کردہ کوئی دینی یادنیاوی نعمت کے بارے میں اس بات کی حسرت وآرزوکرناکہ یہ شخص کسی طرح اس نعمت سے محروم ہوجائے‘‘۔ اسی مکروہ ومذموم ترین جذبہ وخواہش کانام ’’حسد‘‘ہے۔ ------------------------------ (۱) المعجم الوسیط،صفحہ:۱۷۲۔جلد:۱۔بعض کتبِ لغت میں حسدکی تعریف مختصراً اس طرح کی گئی ہے:(تَمَنِّي زوَالِ النِّعمَۃِ مِنَ المَحسُودِ) یعنی:محسودکے بارے میں یہ آرزورکھناکہ اس کے پاس موجودنعمت کاخاتمہ ہوجائے۔