معاشرتی آداب و اخلاق ۔ اسلامی تعلیمات کی روشنی میں |
وسٹ بکس |
|
خلاصہ یہ کہ شکرمحض اس چیزکانام نہیں کہ انسان اٹھتے بیٹھتے بس اپنی زبان سے ’’الحمدللہ‘‘ کاوردکرتارہے… جبکہ اسے اپنے عمل اورسیرت وکردارکی اصلاح کی طرف نہ کوئی توجہ ہواورنہ ہی کوئی فکریاجستجو…!! بلکہ شکرکی حقیقت تویہ ہے کہ دل بھی جذبۂ شکرگذاری واحسان مندی سے لبریزوسرشارہو، زبان سے بھی اس کااقرارواظہارہو،اورانسان کی تمام زندگی بھی اس محسن کی مرضی ٗاس کے احکام اوراس کی تعلیمات وہدایات کے مطابق بسرہو۔٭ شکرگذاری کاجذبہ پیداکرنے کیلئے چندمفیدنسخے :(۱)’’رزقِ حلال‘‘کااہتمام والتزام : شکرگذاری کی توفیق صرف اسی انسان کونصیب ہوسکتی ہے جس کارزق حلال ہو،حرام کھانے والے انسان کوکبھی اللہ کاشکراداکرنے کی توفیق نہیں ہوگی ،اس طرح وہ ’’شکرگذاری‘‘ کے عظیم فوائدوبرکات سے محروم رہے گا۔ قرآن کریم میں ارشادہے:{یَا أَیُّھَا الَّذِینَ آمَنُوا کُلُوا مِن طَیِّبَاتِ مَا رَزقْنَاکُم وَاشْکُرُوا لِلّہِ اِن کُنتُم اِیَّاہُ تَعبُدُونَ} (۱) ترجمہ:(اے ایمان والو!جوپاکیزہ چیزیں ہم نے تمہیں دے رکھی ہیں انہیں کھاؤ ٗاوراللہ کاشکراداکرو ٗاگرتم اسی کی عبادت کرتے ہو) غورطلب بات ہے کہ اس آیت میں حلال وپاکیزہ رزق کھانے کے حکم کے بعدفوراًہی اللہ کاشکراداکرنے کاحکم دیاگیا۔اس سے اسی طرف اشارہ مقصودہے کہ اللہ کاشکراداکرنے کی توفیق تب ہی نصیب ہوسکے گی کہ جب رزقِ حلال کااہتمام ہواوررزقِ حرام سے مکمل گریز ------------------------------ (۱)البقرۃ[۱۷۲]