معاشرتی آداب و اخلاق ۔ اسلامی تعلیمات کی روشنی میں |
وسٹ بکس |
|
’’ارکانِ اسلام‘‘ اور’’اخلاقی تعلیم‘‘ : یہاں یہ بات بھی قابلِ غورہے کہ دینِ اسلام میں نہ صرف یہ کہ ’’محاسنِ اخلاق‘‘ کواختیارکرنے اور’’رذائلِ اخلاق‘‘سے مکمل اجتناب کی تاکیدوتلقین کی گئی ہے ،بلکہ مزیدیہ کہ اہم ترین اسلامی عبادات جن پردینِ اسلام کی بنیادہے اوراسی وجہ سے جنہیں ’’ارکانِ اسلام‘‘کہاجاتاہے،ان عبادات میں بھی اخلاقی تعلیم وتربیت کاپہلوموجودہے ، بلکہ حقیقت یہ ہے کہ ان عبادات کے اسراراوران کے مقاصدنیزاغراض وغایات میں سے اہم ترین غرض وغایت اخلاقی تعلیم وتربیت ہی ہے۔ ٭…چنانچہ تمام اسلامی عبادات میں سب سے اہم ترین عبادت یعنی نمازسے متعلق آیات واحادیث میں اگرغوروفکرکیاجائے تویہ بات بخوبی واضح ہوجاتی ہے کہ نمازسے اللہ کے ذکر ٗ اوراس کی عبادت واطاعت کے عملی اقرارواظہارکے ساتھ ساتھ خلقِ خداکے ساتھ حسنِ سلوک ٗ اخوت ومساوات ٗ ہمدردی وایثار ٗ اللہ کے بندوں کی مدد واعانت ٗ ان کیلئے غمگساری وخیرسگالی کے جذبات کی نشوونمااوران میں ترقی واضافہ بھی مقصودہے، سورۃ الماعون کایہی پیغام اوریہی مفہوم ہے۔ مزیدیہ کہ نمازاخلاقِ فاضلہ کی طرف رغبت ومیلا ن کاوسیلہ ٗ نیزاخلاقِ رذیلہ وتمام فواحش ومنکرات سے بندے کیلئے حفاظت ودوری کاذریعہ بھی ہے۔ جیساکہ قرآن کریم میں ارشادہے: {اِنَّ الصَّلَاۃَ تَنْھَیٰ عَنِ الفَحْشَآئِ وَ المُنْکَرِ} (۱) ترجمہ:(یقینانمازبے حیائی اوربرائی سے روکتی ہے) ------------------------------ (۱) العنکبوت[۴۵]