معاشرتی آداب و اخلاق ۔ اسلامی تعلیمات کی روشنی میں |
وسٹ بکس |
|
جائے۔’’ابتداع‘‘کی بجائے’’اتباع‘‘کامکمل اہتمام والتزام ہو،جیساکہ ارشادِ ربانی ہے: {قُل اِن کُنتُم تُحِبُّونَ اللَّہَ فَاتَّبِعُونِي یُحبِبکُمُ اللّہُ وَیَغفِرلَکُم ذُنُوبَکُم وَاللّہُ غَفُورٌ رَّحِیم} (۱) ترجمہ:(کہہ دیجئے!اگرتم اللہ تعالیٰ سے محبت رکھتے ہوتومیری تابعداری کرو،خوداللہ تعالیٰ تم سے محبت کرے گااورتمہارے گناہ معاف فرمادے گااوراللہ تعالیٰ بڑابخشنے والا مہربان ہے) نیزرسول اللہ ﷺ کاارشادہے:(کُلُّ اُمَّتِي یَدخُلُونَ الجَنَّۃَ اِلَّا مَن أبَیٰ ، قِیلَ : وَمَن یَأبَیٰ یَارَسُولَ اللّہ؟ قَالَ : مَن أطَاعَنِي دَخَلَ الجَنَّۃَ ، وَمَن عَصَانِي فَقَدأبَیٰ) (۲) ترجمہ:(میری امت کے سب ہی لوگ جنت میں داخل ہوہی جائیں گے سوائے اس شخص کے جوخودہی [جنت میں جانے سے] انکارکردے، عرض کیاگیاکہ: اے اللہ کے رسولؐ: ایساشخص کون ہوسکتاہے کہ جوخودہی [جنت میں جانے سے] انکار کردے؟ آپ ؐ نے فرمایا: جس نے میری اطاعت کی وہ جنت میں داخل ہوگیا،اورجس نے میری نافرمانی کی اس نے خودہی [جنت میں جانے سے]انکارکردیا) (۳)(۳) صدق مع الناس : اس سے مرادیہ ہے کہ انسان بندگانِ خداکے ساتھ اپنی گفت وشنید ٗلین دین ٗخریدوفروخت ٗرویہ وسلوک وغیرہ ٗغرضیکہ ہرمعاملے میں مکمل سچائی ودیانت داری کاراستہ اختیارکرے۔جھوٹ ٗخیانت ٗ دھوکہ دہی ٗمکروفریب اورہرقسم کی بددیانتی سے مکمل اجتناب کرے۔ ٭ …یہاں یہ وضاحت بھی ضروری ہے کہ ’’صدق‘‘ یاسچائی اورراست بازی کامفہوم ------------------------------ (۱) آل عمران[۳۱] (۲)بخاری[۶۸۵۱] (۳)متعدداہلِ علم کے بقول اس حدیث میں ’’انکار‘‘سے مرادرسول اللہ ﷺکی بعثت ورسالت کاانکارہے۔