معاشرتی آداب و اخلاق ۔ اسلامی تعلیمات کی روشنی میں |
وسٹ بکس |
|
کوئی نقص پیداہوجائے گا،بلکہ اسے چاہئے کہ وہ بیوی کوبھی خوداپنی طرح انسان ہی تصورکرے ،اوراس اٹل حقیقت کوخوب ذہن نشیں رکھے کہ اس دنیامیں کوئی ایساانسان نہیں جوہرعیب سے خالی ہو۔بیوی کے ذمے شوہرکے حقوق :٭اطاعت وفرمانبرداری : بیوی کے ذمے شوہرکے حقوق کے ضمن میں سب سے اہم ترین چیزشوہرکی اطاعت گذاری ٗ فرمانبرداری اوروفاشعاری ہے،جیساکہ قرآن کریم میں ارشادہے:{الرِّجَالُ قَوَّامُونَ عَلیٰ النِّسَائِ بِمَا فَضَّلَ اللّہُ بَعضَھُم عَلیٰ بَعضٍ وَّ بِمَا أَنْفَقُوا مِن أَمْوَالِھِم ، فَالصَّالِحَاتُ قَانِتَاتٌ حَافِظَاتٌ لِّلغَیبِ بِمَا حَفِظَ اللّہُ} (۱) ترجمہ:(مردعورتوں پرحاکم ہیں اس وجہ سے کہ اللہ نے ایک کودوسرے پرفضیلت دی ہے اوراس وجہ سے کہ مردوں نے اپنے مال خرچ کئے ہیں،پس نیک عورتیں فرمانبرداری کرنے والیاں ہیں،خاوندکی غیرموجودگی میں بحفاظتِ الٰہی نگہداشت رکھنے والیاں ہیں) اس آیت سے صراحۃً مردکی ’’قوامیت ‘‘یعنی اپنے گھرمیں اس کی ’’حکمرانی‘‘ثابت ہوتی ہے۔ لیکن اس ’’قوامیت‘‘سے یہ مرادہرگزنہیں کہ مرداپنے گھرمیںمطلق العنان حکمران اور ہرسیاہ وسفیدکامالک بنارہے،اوریہ کہ بس ہروقت ڈنڈااٹھائے ہوئے دندناتاہی پھراکرے …! بلکہ اس قوامیت سے مرادیہ ہے کہ گھرکے انتظامی امورمیں اس کی رائے کواوراسی کی مرضی ------------------------------ (۱)النساء[۳۴]