معاشرتی آداب و اخلاق ۔ اسلامی تعلیمات کی روشنی میں |
وسٹ بکس |
|
آنے کی خصوصی تاکیدکی گئی ہے ۔ رسول اللہ ﷺ بچوں کے ساتھ بہت زیادہ شفقت ومحبت کاسلوک فرماتے تھے ،بعض اوقات جب آپ ﷺ نمازمیں مشغول ہوتے اوراس دوران کسی بچے کے رونے کی آوازآتی توآ پ ﷺاس کی وجہ سے اپنی نمازمختصرفرمادیتے۔ ایک بارآپ ﷺنے جب اپنے کمسن نواسے حضرت حسن رضی اللہ عنہ کوپیارکیاتووہاں موجوداقرع بن حابس التمیمی نے کہا کہ میرے دس بیٹے ہیں ،مگرمیںنے آج تک ان میںسے کسی کواس طرح پیارنہیں کیا، اس پر آپ ؐنے فرمایا: (مَن لاَیَرحَم لَایُرحَم) (۱) ترجمہ :(جودوسروں پررحم نہیں کرتاوہ اللہ کی رحمت کامستحق بھی نہیں ہوسکتا) اسی طرح آپ ﷺ کاارشادہے: (لَیسَ مِنَّا مَن لَم یَرحَم صَغِیرَنَا وَیُوَقِّر کَبِیرَنَا)(۲) ترجمہ:(جس نے چھوٹوں پررحم نہ کیااوربڑوں کی عزت نہیں کی وہ ہم [مسلمانوں] میں سے نہیں)٭کمزورافراد : معاشرے کے دیگرتمام کمزور افراد مثلاً: عمررسیدہ افراد ٗمعذور ٗبیوہ ٗ فقراء ٗ مساکین ٗیتیموں اورمحتاجوںکے ساتھ رحمدلی وہمدردی اورحسنِ سلوک کی خاص تاکید کی گئی ہے۔ قرآن کریم میں ارشادہے:{فَأَمَّا الیَتِیمَ فَلَا تَقہَر}(۳) ترجمہ:(پس یتیم پرسختی نہ کیاکرو) رسول اللہ ﷺنے ایک باراپنے ہاتھ کی دونوں بڑی انگلیاں ملاکرفرمایا: (أنَا وَ کَافِلُ ------------------------------ (۱) بخاری[۵۶۵۱]٭مسلم[۲۳۱۸]٭ابن حبان[۴۵۷]باب الرحمۃ،نیز:ابن حبان[۴۶۳][۵۵۹۴] ٭ترمذی[۱۹۱۱]باب ماجاء فی رحمۃ الولد٭ابوداؤد[۵۲۱۸]٭احمد[۷۲۸۷][۷۶۳۶][۱۰۶۸۴] (۲) ترمذی[۱۹۱۹][۱۹۲۰][۱۹۲۱]باب ماجاء فی رحمۃ الولد۔ (۳) الضحیٰ:[۹]