معاشرتی آداب و اخلاق ۔ اسلامی تعلیمات کی روشنی میں |
وسٹ بکس |
|
لہٰذاان’’سانپوں‘‘اور’’بچھؤوں‘‘سے دوری وسلامتی اورعافیت ونجات پرتوخلوصِ دل کے ساتھ اللہ سبحانہ وتعالیٰ کاشکراداکرناچاہئے… نہ یہ کہ اس عافیت وسلامتی پررنج وملال اوراحساسِ محرومی وافسردگی کااظہارکیاجائے…!!حسدکاعلاج : گذشتہ سطورمیں’’حسد‘‘جیسی بدترین خصلت اور مہلک ترین اخلاقی ٗروحانی اورنفسیاتی مرض کے تذکرہ کے بعداب سوال یہ ہے کہ اس آفت سے حفاظت ونجات کیلئے کیا تدبیراختیارکی جائے؟ اسلام کی اخلاقی تعلیمات کی روشنی میں اس اہم ترین سوال کاجواب یہ ہے کہ اس سلسلہ میںدرجِ ذیل امورکااہتمام والتزام کیاجائے: (۱)… حاسدانسان کوچاہئے کہ وہ اس بارے میں سنجیدگی سے غوروفکرکرے کہ اسے جوتھوڑی بہت نیک اعمال کی توفیق ہوجاتی ہے ٗاگراس کے یہ تمام نیک اعمال (رسول اللہ ﷺکے فرمان کے مطابق)اس کی اس بری خصلت (یعنی حسد)کی وجہ سے ضائع ہوتے رہیں ٗتوکیااس سے بڑھ کرکوئی بدنصیبی ہوسکتی ہے…؟ (۲)…حاسدانسان کودنیامیں رنج وغم اورافسردگی وپریشانی ٗ نیزآخرت میں بھی بربادی وناکامی ہی نصیب ہوتی ہے،لہٰذااسے غورکرناچاہئے کہ اس کی اس بری خصلت کی وجہ سے محسودکاتوکچھ بھی نہیں بگڑتا،البتہ اس کی یہ خصلت خوداس کیلئے یقیناانتہائی مضراورتباہ کن ہے۔ جب یہ بات واضح ہوگئی توپھریہ کہاں کی عقلمندی ہے کہ انسان خوداپنے ہی ہاتھوں اپناہی نقصان اوراپنی ہی بربادی کاسامان کرتاچلاجائے…؟