معاشرتی آداب و اخلاق ۔ اسلامی تعلیمات کی روشنی میں |
وسٹ بکس |
|
ہرکہ عیبِ دگراں پیشِ توآوردوشمرد بے گماں عیبِ توپیشِ دگراں خواہدبرد ٭…یہاں ضمناً یہ تذکرہ بھی مناسب رہیگاکہ دراصل اسلام میں جسمانی وروحانی ہرقسم کی نجاستوں سے پاک وصاف رہنے کی تاکیدوتلقین کی گئی ہے۔جیساکہ اس حدیثِ مذکورمیں ان دونوں افرادمیں سے ایک کے بارے میں عذابِ قبرمیں مبتلاہونے کی وجہ یہ بتائی گئی کہ وہ ظاہری اورجسمانی طہارت وصفائی کااہتمام نہیں کرتاتھا،جبکہ دوسرے شخص کے بارے میں وجہ یہ بیان کی گئی کہ وہ روحانی یااندرونی نجاست میں مبتلاتھا۔لہٰذامسلمان کیلئے ظاہری وباطنی ہرقسم کی نجاست سے پاکیزگی وصفائی کااہتمام والتزام اورفکروجستجوضروری ولازمی ہے۔یہی مضمون اس ارشادِربانی کابھی ہے : {اِنَّ اللّہَ یُحِبُّ التَّوَّابِینَ وَیُحِبُّ المُتَطَھِّرِینَ} (۱) ترجمہ:(یقینااللہ تعالیٰ پسندفرماتاہے توبہ کرنے والوں کو اورپاک وصاف رہنے والوں کو) ۔ بلکہ قرآن کریم میں رسول اللہ ﷺکے مقاصدِ بعثت کے تذکرہ وبیان کے ضمن میں ایک اہم ترین مقصد’’تزکیہ‘‘بھی بیان کیاگیاہے۔(۲) لہٰذاجس کسی کودنیاوآخرت میں عافیت اورسلامتی ونجات مطلوب ہواس کیلئے ہرقسم کی فضول اورلغوگفتگوسے بہرصورت اجتناب اورمکمل گریزانتہائی ضروری ہے۔(۶) طعن وتشنیع : مسلمان کویہ حقیقت یادرکھنی چاہئے کہ دوسروں پرلعن طعن کرنا ٗان کامذاق اڑانا،انہیں تماشابنانا ٗ ان کی عزت وآبروکوپامال کرنا ٗ اسلامی تعلیمات کی روسے یہ سب انتہائی مکروہ ------------------------------ (۱)البقرۃ[۲۲۲] (۲) {لَقَد مَنَّ اللّہُ عَلیٰ المُؤمِنِینَ …… وَیُزَکِّیھِم ……} آل عمران[۱۶۴]