معاشرتی آداب و اخلاق ۔ اسلامی تعلیمات کی روشنی میں |
وسٹ بکس |
|
معاشرتی آداب واخلاق (۱۶۳) ’’غصہ‘‘؛ دین ودنیاکاخسارہ’’غصہ‘‘؛ دین ودنیاکاخسارہ : قرآن کریم میں اہلِ ایمان کی علامات وصفات کے تذکرہ وبیان کے ضمن میں ارشادہے: {وَالْکَاظِمِینَ الغَیظَ وَالعَافِینَ عَنِ النَّاسِ وَاللّہُ یُحِبُّ المُحْسِنِینَ} (۱) ترجمہ:(وہ غصہ پی جانے والے ٗاورلوگوں سے درگذرکرنے والے ہیں،اللہ تعالیٰ ان نیک کاروں سے محبت فرماتاہے) نیزارشادِربانی ہے:{وَاَلَّذِینَ یَجتَنِبُونَ کَبَائِرَ الاِثْمِ وَالفَوَاحِشَ وَاِذَا مَا غَضِبُوا ھُم یَغفِرُون} (۲) ترجمہ:(اوروہ کبیرہ گناہوں سے اوربے حیائیوں سے بچتے ہیںاورغصے کے وقت[بھی]معاف کردیتے ہیں) رسول اللہ ﷺکی خدمت میں ایک شخص حاضرہوااورگذارش کی کہ :اے اللہ کے رسول! مجھے کچھ وصیت فرمائیے۔آپﷺنے جواب میں ارشادفرمایا: (لَا تَغْضَب) یعنی : ’’غصہ نہ کیاکرو‘‘۔اس شخص نے متعددباراپنی یہی گذارش دہرائی،اورہرباررسول اللہ ﷺ نے اسے یہی وصیت فرمائی۔(۳) اس حدیث کی روشنی میں ’’غصہ‘‘کی قباحت وشناعت ٗ نیزانسان کیلئے اس سے اجتناب کی ضرورت واہمیت واضح وثابت ہوتی ہے۔ ٭…حقیقت یہ ہے کہ غصہ انسان کی عقل کا ٗنیزاس کی صحت کادشمن ہے،کیونکہ: ٭…زیادہ غصہ دکھانے والاانسان خطرناک اورمہلک قسم کے جسمانی ٗنفسیاتی ٗ ذہنی ٗ اوراخلاقی وروحانی امراض وآفات کاشکارہوکرجلدہی راہیِٔ ملکِ عدم ہوجاتاہے۔ ------------------------------ (۱)آل عمران[۱۳۴] (۲) الشوریٰ[۳۷] (۳)بخاری[۵۷۶۵]