معاشرتی آداب و اخلاق ۔ اسلامی تعلیمات کی روشنی میں |
وسٹ بکس |
|
’’اولاد : آنکھوں کی ٹھنڈک ‘‘ مگرکس طرح…؟ قرآن کریم میں سورہ الفرقان کی آخری چندآیات میں اللہ سبحانہ وتعالیٰ کی طرف سے اپنے مؤمن بندوں کی چندصفات وعلامات کاتذکرہ کیاگیاہے، ان صفات میں سے ایک صفت یہ بھی ہے جس کابیان اس آیت میں ہے: {وَالَّذِیْنَ یَقُوْلُوْنَ رَبَّنَاْ ھَبْ لَنَاْ مِنْ اَزوَاْجِنَاْ وَ ذُرِّیَّاْتِنَاْ قُرَّۃَ أَعْیُنٍ وَ اْجْعَلْنَاْ لِلْمُتَّقِیْنَ اِمَاْماً} (۱) ترجمہ (اوروہ [اہلِ ایمان]کہتے ہیں کہ اے ہمارے رب! توعطاء فرماہمیں شریکِ حیات اور اولاد جوآنکھوں کی ٹھنڈک ہواورہمیں پرہیزگاروں کاپیشوابنا) اس آیت کے معنی ٰ ومفہوم میں اگرغوروفکر کیاجائے تواس سے دوباتیں واضح ہوتی ہیں:٭ پہلی بات یہ کہ : انسان کیلئے اس کے بیوی بچے یااگرعورت ہے تواس کیلئے اس کاشوہراوراولاد یقینااللہ کی طرف سے بہت بڑی نعمت اوررحمت ہیں، اوریہ چیزیں اس قابل ہیں کہ انسان ان کی طلب اورخواہش رکھے اوراللہ سے ان چیزوں کے حصول کیلئے دعاء وفریاداورآہ وزاری کرے، جیساکہ اس آیت میں اہلِ ایمان کی صفات کے ضمن میں ان کی ایک یہ صفت بھی بیان کی گئی ہے کہ وہ اللہ سے اپنے لئے اولاد طلب کرتے ہیں۔ اورپھرقرآن کریم میں ان کی اس دعاء کے تذکرہ سے تمام مسلمانوں بلکہ تمام انسانوں کویہی بات سمجھانامقصود ہے کہ یقینااولادایسی نعمت ہے جس کے حصول کیلئے انسان کواللہ سے اسی طرح دعاء وفریاد کرنی ------------------------------ (۱)الفرقان[۷۴]