معاشرتی آداب و اخلاق ۔ اسلامی تعلیمات کی روشنی میں |
وسٹ بکس |
|
چونکہ دنیامیں بیشمارایسے لوگ ہیں جوشدت وبے چینی کے ساتھ اس چیزکے منتظروطلب گارہیں…لہٰذا میں ان میں سے کسی کویہ چیزدے دوں گاتووہ انتہائی خوش اورشادمان ہوجائے گا…!! اس مثال سے یہ بات سمجھ لینی چاہئے کہ بعینہٖ یہی صورتِ حال اس انسان کے ساتھ بھی پیش آسکتی ہے جواپنے خالق ومالک کی شکرگذار ی واحسان مندی کی بجائے ہمیشہ شکوہ وشکایت ہی کرتارہتاہو…ایسے انسان کویہ سوچ کراپنے اس رویے سے اوراس عادت سے بازآجاناچاہئے اور توبہ واستغفارکی فکرکرناچاہئے کہ کہیں ایسانہو کہ جوکچھ مجھے نصیب ومیسرہے ٗ میری ناشکری وناقدری کی وجہ سے اللہ وہ بھی مجھ سے واپس نہ لے لے…!!(۵) اپنے سے کم حیثیت افرادپرنظر : رسول اللہ ﷺکاارشادہے:(أُنظُر اِلَیٰ مَن تَحْتَکَ وَلَا تَنظُر اِلَیٰ مَن فَوقَکَ، فَاِنَّہٗ أَجْدَرُ أَن لَا تَزدَرِي نِعمَۃَ اللّہِ عِندَکَ) (۱) ترجمہ:(ہمیشہ اس شخص کی طرف دیکھو جوتم سے کم حیثیت ہو ٗ جوکوئی تم سے بلندحیثیت ہواس کی طرف نگاہ نہ اٹھاؤ ، اس طرح تم اپنے پاس موجوداللہ کی نعمتوں کی ناقدری سے بچ سکوگے)۔ لہٰذااس حدیث کی روشنی میںیہ اسلامی تعلیم ہمیشہ ذہن نشیں رہنی چاہئے کہ انسان کی نظر ہمیشہ ان لوگوں پررہے جومال ودولت ٗجاہ ومنصب یااورکسی بھی اعتبارسے اس سے کم حیثیت رکھتے ہوں۔تاکہ اس طرح اس میں اللہ کاشکراداکرنے کاجذبہ پیداہو۔کیونکہ اس کے برعکس انسان کی نظراگراپنے سے بلندمرتبہ ومقام اورزیادہ حیثیت والے افرادپررہے گی تواسے کبھی اللہ کاشکراداکرنے کی توفیق نہیں ہوگی ،بلکہ وہ توالٹااحساسِ محرومی وکمتری کا ------------------------------ (۱) ابن حبان[۳۶۱] ج:۲ ص:۷۶۔