معاشرتی آداب و اخلاق ۔ اسلامی تعلیمات کی روشنی میں |
وسٹ بکس |
|
اسلامی معاشرے کے امتیازی اوصاف (۱) آفاقی نظام : انسان’’ فطری‘‘طورپرمدنی الطبع ہے،اوراسلام بھی ’’دینِ فطرت‘‘ہے۔لہٰذاانسانی معاشرت اوراس بارے میں حقوق وفرائض یامعاشرتی آداب واخلاق کاجب بھی تذکرہ ہوگاتویقینااسلام کی ’’معاشرتی تعلیمات‘‘کوہی ہمیشہ بنیادی حیثیت واہمیت حاصل رہے گی،کیونکہ اسلامی تعلیمات توآسمانی وآفاقی ہیں،جن کی اساس کسی انسان کے افکار وخیالات یااس کے وضع کردہ اصول ونظریات پرنہیں،بلکہ یہ تعلیمات انسان کے رب اوراس کے خالق ومالک کی طرف سے نازل فرمودہ ہیں،جوانسان کے نفع ونقصان کو خود انسان سے بھی بڑھ کرجانتاہے،کیونکہ وہ خالق ہے اورانسان اس کی مخلوق ہے، خالق کاعلم کامل ٗجبکہ مخلوق کاعلم ناقص ہے۔ قرآن کریم میں ارشادہے:{وَاللّہُ یَعلَمُ وَأَنتُم لَاتَعلَمُونَ} (۱) ترجمہ:(اللہ سب کچھ جانتاہے اورتم کچھ بھی نہیں جانتے) مزیدیہ کہ جس اللہ نے اپنی قدرت ومشیت سے انسان کوپیداکیاہے،یقیناانسان کیلئے مصالح ومفاسد اوراس کے نفع ونقصان کے بارے میں بھی اسے مکمل اورقطعی ویقینی علم ہے،کیونکہ اس بات کاتوتصوربھی محال ہے کہ خالق کواپنی ہی مخلوق کے نفع ونقصان کے بارے میں علم وآگاہی نہو،اورپھراللہ توعلیم وخبیراورسمیع وبصیرہے،اوروہ توانسان کی شہ رگ سے بھی زیادہ اس سے قریب ہے…! ------------------------------ (۱)النور[۱۹]