معاشرتی آداب و اخلاق ۔ اسلامی تعلیمات کی روشنی میں |
وسٹ بکس |
|
’’اخلاقی کمزوری‘‘’’ایمانی کمزوری‘‘کی علامت ہے : یہ بات قابلِ غورہے کہ قرآن وحدیث میںاہلِ ایمان کوجہاں کسی عمدہ صفت اوراچھی عادت کواپنانے ٗیااسی طرح جہاں کسی برائی سے دامن بچائے رکھنے کاحکم دیاگیاہے ٗوہاں اکثروبیشتر’’ایمان‘‘کاتذکرہ بھی کیاگیاہے،گویااس سے یہ یاددہانی مقصودہے کہ جس چیز کو اپنانے ٗیاجس چیزسے بازرہنے کی تمہیں تاکیدوتلقین کی جارہی ہے ٗیہ دراصل اسی ایمان کاتقاضاہے جوتمہارااصل سرمایہ اورتمہارے لئے سب سے قیمتی متاع ہے ،اورجس پر تمہارے لئے دنیاوآخرت میں خیروخوبی ٗعافیت وسلامتی ٗاورنجات وفلاح کادارومدار ہے۔ ٭…چنانچہ قرآن کریم میں جہاں ’’صدق‘‘یعنی ’’سچائی‘‘جیسی اہم عادت اوراعلیٰ ترین صفت کواپنانے کاحکم دیاگیاہے ٗوہاں اس آیت کی ابتداء میں : {یَا اَیُّھَا الَّذِینَ آمَنُوا…} یعنی:’’اے ایمان والو…!) کہہ کرخطاب کیاگیاہے۔ جیساکہ ارشادِربانی ہے:{یَا اَیُّھَا الَّذِینَ آمَنُوا اتَّقُوا اللّہَ وَ کُونُوا مَعَ الصَّادِقِینَ} (۱) ترجمہ:(اے ایمان والو! اللہ سے ڈرو،اورسچوں میں شامل ہوجاؤ) ٭اسی طرح رسول اللہ ﷺنے ’’شرم وحیاء‘‘کی ترغیب دیتے ہوئے فرمایا: (الحَیَائُ وَالاِیمَانُ قُرَنَائُ جَمِیعاً ، فَاذا رُفِعَ أحَدُھُمَا رُفِعَ الآخَرُ) (۲) ترجمہ:(’’حیا‘‘اور’’ایمان‘‘دونوں ساتھی ہیں ،لہٰذااگران دونوں میں سے کوئی ایک چیز اٹھ جائے تویقینادوسری بھی اٹھ جائے گی) یعنی حیااورایمان باہم لازم وملزوم ہیں،لہٰذا ------------------------------ (۱) التوبۃ[۱۱۹] (۲) الترغیب والترہیب[۳۹۹۷]بحوالہء:حاکم والطبرانی فی الاوسط۔