معاشرتی آداب و اخلاق ۔ اسلامی تعلیمات کی روشنی میں |
وسٹ بکس |
|
’’تکبر‘‘سے اجتناب ’’تکبر‘‘اور’’غرور‘‘سے مرادہے:’’خودکودوسروں سے افضل ٗاعلیٰ وارفع سمجھنااور دوسروں کواپنے مقابلہ میںکمتر ٗ حقیروذلیل تصورکرنا،جس طرح ابلیس نے خودکوحضرت آدم علیہ السلام سے افضل وبرترسمجھتے ہوئے یوں کہاکہ:{أنَا خَیرٌمِنہُ} (۱) یعنی:’’میں تواس سے بہترہوں‘‘۔ ’’تکبر‘‘سے اجتناب کی ضرورت واہمیت اس بات سے ہی بخوبی واضح ہوجاتی ہے کہ قرآن کریم میں ابلیس کے بارے میں ارشادہے : {أَبَیٰ وَاستَکبَروَکَانَ مِنَ الکَافِرِینَ} (۲) ترجمہ :(اس نے انکارکیااورتکبرکیااوروہ کافروں میں ہوگیا) گویاتکبروغرورشیطانی عمل ہے ،لہٰذامؤمن کیلئے بہرصورت اس سے مکمل اجتناب ضروری ولازمی ہے۔ نیز’’تکبر‘‘کی قباحت وشناعت درجِ ذیل آیات کی روشنی میں بھی ملاحظہ ہو: ارشادِربانی ہے:{سَأصْرِفُ عَن آیَاتِيَ الَّذِینَ یَتَکَبَّرُونَ فِي الأرضِ بِغَیرِ الحَقِّ} (۳) ترجمہ:(میں ایسے لوگوں کواپنے احکام سے برگشتہ ہی رکھوں گاجودنیامیں تکبرکرتے ہیں ٗجس کاانہیں کوئی حق حاصل نہیں) نیزارشادہے:{اِنَّہٗ لَایُحِبُّ المُستَکْبِرِینَ} (۴) ترجمہ:(یقیناوہ[اللہ]تکبرکرنے والوں کوپسندنہیں فرماتا) ------------------------------ (۱)الاعراف[۱۲]نیز:ص[۷۶] (۲)البقرۃ[۳۴] (۳)لاعراف[۱۴۶] (۴)النحل[۲۳]