معاشرتی آداب و اخلاق ۔ اسلامی تعلیمات کی روشنی میں |
وسٹ بکس |
|
ہیں،کیونکہ وہ اس تعظیم وتکریم میں حداعتدال سے تجاوزکرگئے اورانہوںنے نبی کواس مقام ورتبے سے آگے بڑھادیاکہ جواُن کیلئے اللہ کی طرف سے مقررومتعین کیاگیاتھا۔ لہٰذاعقیدے کی اس ’’بے اعتدالی‘‘کی وجہ سے وہ گمراہ قرارپائے،اوران کی اسی بے اعتدالی کی وجہ سے ہی قرآن کریم میں انہیں اس طرح تنبیہ کی گئی : {یَا أَھلَ الکِتَابِ لَا تَغلُوا فِي دِینِکُم وَ لَا تَقُولُوا عَلَیٰ اللّہِ اِلَّا الحَقَّ اِنَّمَا المَسِیحُ عِیسَیٰ بنُ مَریَمَ رَسُولُ اللّہِ وَ کَلِمَتُہٗ…} (۱) ترجمہ:(اے اہلِ کتاب!اپنے دین کے بارے میں حدسے نہ گذرجاؤ ،اوراللہ پربجزحق بات کے اورکچھ نہ کہو،مسیح عیسیٰ بن مریم توصرف اللہ کے رسول اوراس کے کلمہ [کُن سے پیداشدہ]ہیں)۔(۲) عبادت میں اعتدال : یہ بات قابلِ غوروفکرہے کہ برے اعمال توایک طرف رہے ٗاچھے اعمال اورخالص عبادات میں بھی حدسے تجاوزکوناپسندیدہ قراردیاگیاہے۔ قرآن کریم میں ارشادہے:{یُرِیْدُ اللّہُ بِکُمُ الیُسْرَ وَلَایُرِیدُ بِکُمُ العُسْرَ} (۲) ترجمہ:(اللہ تعالیٰ چاہتاہے تمہارے لئے آسانی ٗاوروہ تمہارے لئے سختی نہیں چاہتا) اسی طرح ارشادہے:{وَمَا جَعَلَ عَلَیکُم فِي الدِّینِ مِن حَرَجٍ} (۳) ترجمہ:(اُس[اللہ]نے دین کے بارے میں تم پرکوئی سختی نہیں ڈالی) نیزارشادہے: {فَاتَّقُوا اللّہَ مَا اسْتَطَعتُم} (۴) ترجمہ:(تم اللہ سے ڈرتے رہوجہاں تک تم سے ہوسکے) ------------------------------ (۱) النساء[۱۷۱] (۲) البقرۃ[۱۸۵] (۳)الحج[۷۸] (۴) التغابن[۱۶]