معاشرتی آداب و اخلاق ۔ اسلامی تعلیمات کی روشنی میں |
وسٹ بکس |
|
ترجمہ:(رسول اللہ ﷺایک باردوقبروں کے قریب سے جب گذرے توآپؐ نے فرمایا:(اس وقت یہ دونوں قبروں والے عذاب میں مبتلاہیں،حالانکہ جس وجہ سے عذاب میں مبتلاہیں وہ [بظاہر]کوئی خاص بہت بڑی وجہ نہیں ہے(۱) ان میں سے ایک شخص تو[اس لئے عذاب میں مبتلاہے کہ]چغلیاں کیاکرتاتھا،جبکہ دوسراشخص پیشاب سے بچنے کااہتمام نہیں کیاکرتاتھا)۔٭ایذاء رسانی : حاسدانسان ہمیشہ مختلف حیلوں ٗتدبیروںاورسازشوں کے ذریعے اپنے محسودکواذیت وتکلیف اورگزندونقصان پہنچانے کی جدوجہدوکوشش میں مشغول رہتاہے، حالانکہ رسول اللہ ﷺکاارشادہے: (اَلمُسلِمُ مَن سَلِمَ المُسلِمُونَ مِن لِّسَانِہٖ وَیَدِہٖ)(۲) ترجمہ:(مسلمان وہ ہے جس کی زبان اورہاتھ کے شرسے دوسرے مسلما ن سلامت رہیں)٭نفرت پھیلانا : حاسدانسان ہمیشہ اٹھتے بیٹھتے دوسروں کی عیب جوئی کرکے معاشرے میں نفرت ٗ نفاق اورانتشارپھیلاتاہے،حالانکہ رسول اللہ ﷺکاارشادہے: (وَالَّذِي نَفسِي بِیَدِہٖ لَاتَدخُلُوا الجَنَّۃَ حَتَّی تُؤمِنُوا، وَلَاتُؤمِنُوا حَتَّی تُحَابُّوا، أوَلَا أَدُلَّکّم عَلیٰ بقیہ:حاشیہ صفحہ گذشتہ: (۴) بخاری[۱۳۱۲]باب ماجاء فی عذاب القبرمن الغیبۃ والبول ۔مسلم[۲۹۲]باب نجاسۃ الدم وکیفیۃ غسلہٖ۔ (۱) یعنی وہ کوئی ایسی بہت بڑی مشکل بات نہیں تھی کہ جس سے بچناان دونوں کیلئے بہت مشکل کام تھا، بلکہ وہ توبہت ہی معمولی اورآسان سی بات تھی کہ اگریہ اس سے بچناچاہتے توبسہولت بچ سکتے تھے ، مگرانہوں نے اس سے بچنے کی فکراورکوشش ہی نہیں کی ،جس کے نتیجہ میں اب یہ دونوں اپنی اپنی قبرمیں بڑے عذاب میں مبتلاہیں۔ ------------------------------ (۲)بخاری[۱۰]باب:المسلم من سلم المسلمون من لسانہٖ ویدہٖ۔ ٭مسلم[۴۱][۴۲]