معاشرتی آداب و اخلاق ۔ اسلامی تعلیمات کی روشنی میں |
وسٹ بکس |
|
اس میں یقینانفع ونقصان دونوں ہی چیزوںکااحتمال ہوگا۔جبکہ اس مقصدکیلئے اللہ کابتایااورسکھایاہواطریقہ تویقینامفیدہی ہوگااوراس میں کسی خسارے کاکوئی امکان یا اندیشہ ہرگزنہیں ہوگا۔ اب سوال یہ ہے کہ اس بارے میںاللہ کابتایااورسکھایاہواطریقہ کیاہے؟ اس سوال کے جواب کیلئے اس ارشادِ ربانی میں ذرہ غورکیاجائے:{وَاِذ تَأَذَّنَ رَبُّکُم لَئِنْ شَکَرتُم لَأَزِیدَنَّکُم} (۱) ترجمہ: (اورجب تمہارے رب نے یہ اعلان فرمادیاکہ اگرتم شکراداکروگے توبیشک میں تمہیں اورزیادہ دوں گا) لہٰذااس بات کوخوب یادرکھاجائے کہ اللہ کی عطاء فرمودہ نعمتوں اورآسودگی وخوشحالی میں مزید ترقی واضافہ اورخیروبرکت کیلئے اللہ کی شکرگذاری واحسان مندی ضروری ہے۔(۴) نعمتوں کے تحفظ وبقاء کاذریعہ : انسان کیلئے دانشمندی کاتقاضایہ ہے کہ اپنے حالات میں بہتری وترقی کیلئے تگ ودو اورجدوجہدکی بنسبت زیادہ فکروجستجواس بات کی کرے کہ جونعمتیں پہلے سے اسے میسرہیں کہیں وہ خدانخواستہ ان سے بھی محروم نہوجائے…!! فرض کیجئے کہ کسی شخص نے کسی کی کوئی مالی اعانت کی ٗیاکوئی چیزاسے دی،اس پروہ شخص خوشی ومسرت اورجذبۂ شکرونیازمندی کے اظہارکی بجائے ٗیاکم ازکم یہ کہ خاموشی اختیارکرنے کی بجائے الٹاناراضگی وناگواری کااظہارکرے…ایسی صورتِ حال میں اس کی اعانت ومدد کرنے والاشخص یقینااسے یہی کہے گاکہ بھائی میری دی ہوئی چیزاگرتمہیں پسندنہیں تومیں اپنی یہ چیزتم سے واپس لے لیتاہوں ٗتاکہ تمہاری یہ تکلیف وناگواری دورہوجائے …اور ------------------------------ (۱) ابراہیم[۷]