معاشرتی آداب و اخلاق ۔ اسلامی تعلیمات کی روشنی میں |
وسٹ بکس |
|
٭… ’’ماں‘‘کوچونکہ اپنی اولادسے بے پناہ محبت ہواکرتی ہے جس میں ’’ہوش وحواس‘‘ کی بجائے عام طورپر’’جوش اورجذبات‘‘ کاعنصرنمایاں اورغالب ہوتاہے،اس لئے اکثر وبیشترماں اپنی اولادکی طرف سے کوئی بے ادبی وگستاخی سرزدہوجانے کے باوجودصبروتحمل اوردرگذرسے کام لیتی ہے اوراولادکی طرف سے نامناسب رویہ وسلوک کوجان بوجھ کرنظراندازکردیتی ہے…اس لئے اولادپرباپ کی بنسبت ماںکاحق زیادہ ا ورمقدم رکھا گیااوراس کے ساتھ حسنِ سلوک کی خاص تاکیدوتلقین کی گئی ، تاکہ اس کی بے پناہ محبت وشفقت سے ناجائزفائدہ اٹھاتے ہوئے یہ اولاداس کے مقام ومرتبے کوفراموش کرنے یانظراندازکردینے سے بازرہے۔٭ایک اہم حقیقت : والدین کے ساتھ حسنِ سلوک ٗان کی خدمت واطاعت اوران کی قدردانی کے بارے میں آخرمیں ایک یہ اہم ترین حقیقت بھی ہمیشہ ذہن نشیں رہنی چاہئے کہ دنیامیں والدین کے سوا باقی ہررشتہ ایساہے جوایک سے زائدبارنصیب ہوسکتاہے،مثلاًبھائی بہن ایک سے زیادہ ہوسکتے ہیں،اولادبہت سی ہوسکتی ہے،حتیٰ کہ شوہراوربیوی میں سے کسی کے انتقال یاطلاق کی وجہ سے جدائی کی صورت میں اگرکسی کودوبارہ گھربسانے کی رغبت ہوتویہ رشتہ بھی ایک سے زائدباروجودمیں آسکتاہے،نیاشوہربھی مل سکتاہے اورنئی بیوی بھی …! لیکن صرف’’ماں باپ‘‘کارشتہ ایسانازک ٗاس قدرقیمتی اورانمول رشتہ ہے کہ جس کاکوئی بدل ممکن نہیںہے ،انسان کواپنی پوری زندگی میں پیدائش سے موت تک صرف اورصرف ایک ہی بار’’ماں باپ‘‘نصیب ہوتے ہیں،کسی کی دومائیںنہیں ہوسکتیں، یادوباپ نہیں ہوسکتے۔