معاشرتی آداب و اخلاق ۔ اسلامی تعلیمات کی روشنی میں |
وسٹ بکس |
|
یعنی اسلام میں شرافت وعظمت اورعزت کاتاج اسی کوعطاء کیاگیاہے جس کے دل میں خوفِ خداہو،چنانچہ جوشخص جس قدرمتقی ہوگااورجس قدربہتراخلاق اورعمل وکردارکا مالک ہوگا اللہ کے نزدیک وہ اسی قدرباعزت ہوگا،خواہ وہ کوئی امیرہویاغریب ٗبادشاہ ہویافقیر ٗ آقاہویاغلام ٗکالاہویاگورا ٗاورخواہ اس کاتعلق کسی بھی قوم ٗکسی بھی ذات اورکسی بھی ملک یاعلاقے سے ہو…! قیامت کے روزکسی انسان سے اس کی قوم ٗبرادری ٗزبان ٗاورحسب نسب کے بارے میں کوئی سوال نہیں کیاجائے گا، وہاں کی دائمی اورحقیقی کامیابی ٗعزت ٗ اورراحت کاتمامتر انحصاراوردارومدارصرف اورصرف تقویٰ وعملِ صالح پرہے،باقی کسی چیزکی قطعاً کوئی حیثیت واہمیت نہیں ہے۔ قرآن کریم میں ارشادہے:{فَأَمَّا مَن ثَقُلَت مَوَازِینُہٗ فَھُوَ فِي عِیشَۃٍ رَّاضِیۃٍ وَأَمَّا مَن خَفَّت مَوَازِینُہٗ فَأُمُّہٗ ھَاوِیَۃٌ وَمَا أَدراکَ مَا ھِیَہ نَارٌ حَامِیَۃٌ} (۱) ترجمہ(توجس کا[نیکیوں کا]پلہ بھاری ہوگاوہ دل پسندزندگی میں ہوگا،اورجس کا[نیکیوں کا]پلہ ہلکاہوگااس کاٹھکانہ ہاویہ ہے۔اورتم کیاجانووہ [ہاویہ]کیاچیزہے؟بھڑکتی ہوئی آگ ہے) لہٰذااسلام میں فرقِ مراتب اورعزت وذلت کیلئے معیارصرف تقویٰ وعملِ صالح ہے،مال دولت ٗ رنگ ونسل یاحسب نسب کااس چیزسے قطعاًکوئی تعلق نہیں ہے۔(۴)اخوت واتحاد : ارشادِربانی ہے:{اِنَّمَا المُؤمِنُونَ اِخْوَۃٌ} (۲) ترجمہ:(بے شک تمام مؤمن آپس ------------------------------ (۱)القارعۃ[۶۔۱۱] (۲)الحجرات[۱۰]