معاشرتی آداب و اخلاق ۔ اسلامی تعلیمات کی روشنی میں |
وسٹ بکس |
|
شکارہوجائے گا،طرح طرح کے وسوسے اسے ستانے لگیں گے،ناشکری کے گناہ اوردنیا وآخرت میں اس کی نحوست ووبال کے علاوہ مزیدیہ کہ وہ مخلف ذہنی ونفسیاتی ٗ نیزاخلاقی امراض میں مبتلاہوجائے گا،حسد ٗ جلن ٗ چڑچڑاپن ٗ دوسروں کولوٹ لینے اورچھین لینے جیسے جرائم کی طرف رغبت ومیلان اورانتہائی خطرناک قسم کے جذبات ورجحانات اس کے دل ودماغ پراپناتسلط جمانے لگیں گے،اوریوں وہ ہمیشہ زندگی بھربس سلگتااورجلتاہی رہے گا…!! لہٰذا خودسے بلندحیثیت افرادکودیکھنے کی بجائے ہمیشہ کم حیثیت افرادپرنظررہے ٗتاکہ اس طرح دل میں اللہ کی شکرگذاری واحسان مندی کاجذبہ بیدارہواوریوں انسان اپنے لئے ہلاکت وبدبختی کاسامان کرنے کی بجائے سعادت مندی اوراللہ کی طرف سے مزید خیر وبرکت اوراس کی رحمتوں اورنوازشوں کاحقداربن سکے۔(۶) ’’معدوم‘‘کی بجائے ’’موجود‘‘پرنظر : قرآن کریم میں ارشادہے: {وَ أَمَّا بِنِعْمَۃِ رَبِّکَ فَحَدِّث} (۱) ترجمہ:(اوراپنے رب کی نعمتیں بیان کرتارہ) اس سے یہ بات واضح ہوئی کہ انسان کوچاہئے کہ ہمیشہ ’’موجود‘‘کودیکھے اورمعدوم کی فکرچھوڑدے،یعنی جونعمتیں اسے نصیب ومیسرہیں اس کی نظربس انہی پررہے ٗ انہیں دیکھ کروہ خوش ہوتارہے ،اٹھتے بیٹھتے انہی کاتذکرہ کرتارہے ،اوران کے بارے میں سوچ سوچ کراورانہی کاتصورکرکے اللہ کاشکراداکرتارہے،اوریہ کہ’’معدوم‘‘کی حسرت اوراس کاغم چھوڑدے،یعنی جونعمت اسے میسرنہیں ہے اس کی حسرت کرنے اوراس کے غم میں ------------------------------ (۱) الضحیٰ[۱۱]