معاشرتی آداب و اخلاق ۔ اسلامی تعلیمات کی روشنی میں |
وسٹ بکس |
|
بارے میں تاریخی حقائق کی روشنی میں یہ بات واضح اورعیاں ہے کہ آپ ﷺشہرمکہ میں اپنی نوعمری کے زمانے سے ہی ’’صادق وامین‘‘ کے لقب سے مشہورتھے، آپ ﷺ کے اخلاقِ حمیدہ ٗ شرافت ٗنیکی ٗسچائی ٗامانت ودیانت ٗمعصومانہ اوربے داغ زندگی اوراعلیٰ اخلاق وکردارکی وجہ سے آپ ﷺ کے بدترین دشمن بھی آپ ؐکواسی لقب سے پکارتے تھے اورآپ ؐکی امانت ودیانت کے بلاچون وچرامعترف تھے، آپ ﷺکو کفارِ مکہ نے ہرقسم کی جسمانی اورذہنی تکلیفیں پہنچائیں ، کبھی آپؐ کامقاطعہ (سوشل بائیکاٹ)کیا گیا، کبھی آپؐپر پتھربرسائے گئے اورلہولہان کیاگیا،کبھی ان بدبختوںنے آپؐکوجادوگراورکبھی دیوانہ کہا، غرضیکہ دشمنانِ اسلام آپ ؐکوجس قدرجسمانی ونفسیاتی تکلیفیں پہنچاسکتے تھے انہوں نے وہ تکلیفیں پہنچائیں اوراس میں کوئی کسراٹھانہ رکھی، مگراس کے باوجودکبھی کسی بدترین دشمن نے بھی آپ ﷺکوبددیانت یاخائن اوربے ایمان نہیں کہا…اوریہ بھی تاریخِ عالم کا یقیناایک بڑاعجوبہ ہے کہ ہجرت کی رات جب کفارِ مکہ کی طرف سے آپ ﷺکے قتل کی سازش تیارتھی اوراس مقصد کیلئے تمام ضروری کارروائی اورتیاری مکمل کی جاچکی تھی، آپ ؐ کے قتل کی غرض سے آپؐ کے گھرکامحاصرہ کیاجاچکاتھااورچاق وچوبندجوانوں کی ایک بڑی تعداد ہاتھوں میں ننگی تلواریں لئے مستعد اورتیارکھڑی تھی، اس وقت بھی ان بدبختوں اوربدترین دشمنوں کی امانتیں آپ ﷺ ہی کے پاس تھیں ، کس قدرعجیب بات ہے کہ کفارِ مکہ جوآپس میں بہترین دوست تھے ، ایک ساتھ گھومتے پھرتے ، جوئے کی بازیوں میں اورشراب کی محفلوں میں وہ سب ساتھ ہوتے ، مگراس کے باوجودانہیں آپس میں ایک دوسرے پربھروسہ نہیں تھا، پورے شہرمکہ میںانہیں اگرکسی پربھروسہ تھا ٗتووہ صرف رسول اللہ ﷺہی کی شخصیت تھی ۔